صدر مملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز واپس بھجوا دیئے


اسلام آباد: صدر مملکت نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور الیکشن ترمیمی بل 2022 بغیر دستخط کے واپس بھجوا دیئے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب ترمیمی بل 2022 اور الیکشن ترمیمی بل 2022 بغیر منظوری کے واپس کر دیا۔ ترمیمی بل کو پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کی شق ون بی کے حوالے سے دوبارہ غور کے لیے وزیر اعظم کو واپس بھجوا دیا۔

ترمیمی بل کو پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کو آرٹیکل 75 کی شق ون بی کے حوالے سے دوبارہ غور کے لیے وزیر اعظم کو واپس بھجوایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ

ایوان صدر کے مطابق بل میں آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور بل کو پارلیمان میں لانے سے قبل صدر مملکت کو قانون سازی کی تجویز سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

آئین کا آرٹیکل 46 وزیر اعظم صدر کو قانون سازی کے حوالے سے باخبر رکھنے کا پابند بناتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے۔ اوورسیز پاکستانی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2014 اور 2018 میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی توثیق کی تھی اور ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے جبکہ پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے اور ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں۔ نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر 2 قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں۔

نیب بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا اور نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں۔ نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے جبکہ کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا۔


متعلقہ خبریں