فاٹا اصلاحات بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


اسلام آباد: فاٹا اصلاحات کا آئینی ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

بل پیش کرنے کا فیصلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت  پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کیا گیا جس میں بیرسٹر ظفراللہ، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان، پاکستان تحریک انصاف کے  رہنما شاہ محمود قریشی اورآفتاب شیرپاؤ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں فاٹا اصلاحات کا آئینی مسودہ تمام رہنماؤں کے سامنے رکھا گیا جس پر بعض حکومتی اتحادیوں نے اختلاف رائے کا اظہارکیا، ان کا مطالبہ تھا کہ قومی اسمبلی کی 12 نشستیں برقرار رکھی جائیں اور قومی اسمبلی کی ایک نشست کے ساتھ دو صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی دی جائیں۔

اطلاعات کے مطابق حکومتی اتحادی پارٹیوں کا یہ مطالبہ بھی تھا کہ آئی ڈی پیز کی واپسی پر ایک بار پھر سے مردم شماری کرائی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یوآئی ایف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جبکہ فاٹا کے بعض ارکان تا حال ناراض ہیں جنہیں منانے کے لئے سجاد طوری سرگرم ہیں۔

آئینی اصلاحات کے  مسودے میں تجویز پیش کی گئی ہے  کہ  قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودہ  نشستیں اگلے پانچ سال تک اسی طرح برقرار رہیں گی جبکہ الیکشن کمیشن اگلے سال صوبائی انتخابات کرائے گا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ 30 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا انضمام کے بعد خیرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کی تعداد 126 سے بڑھ  کر 147 ہو جائے گی، اسمبلی کی عام نشستیں 99 سے بڑھ کر 117 ہو جائیں گی جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستیں 22  سے 26 اور اقلیتی اراکین کی تین سے چار ہو جائیں گی۔

آئینی اصلاحات کے مسودے میں ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ فاٹا میں صوبائی قوانین کا اطلاق فوری طور پر ہو گا جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 100 ارب روپے اضافی ملیں گے، اس کے علاوہ دس سال کے لئے ایک ٹریلین روپے کا خصوصی فنڈ بھی ملے گا۔


متعلقہ خبریں