دریائے کنہار، ملکہ نور جہاں کا نین سکھ


دریائے کنہار کو وادی کاغان کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے کیونکہ 166 کلومیٹر طویل یہ دریا اپنی تمام تر دلکشی، خوبصورتی اور رعنائی کے ساتھ  پوری وادی میں سانپ کی طرح بل کھاتا، مچلتا، گنگناتا اور محبتوں کے نغمے سناتا رواں دواں ہے۔

دریائے کنہار ناران سے 48 کلومیٹر اوپر 14000 فٹ کی بلندی پر واقع لالو سر جھیل سے اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے لیکن ملکہ پربت کے گلیشیئرز اور دودی پت جھیل بھی اسے پانی فراہم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔

ویسے تو دریائے کنہار کا ہر نظارہ دلوں کو چھو لینے والا ہے لیکن شہزادہ سیف الملوک اور پری بدیع الجمال کی محبتوں کی رازدار جھیل سیف الملوک کے ساتھ اس کا ملاپ لافانی شاہکار ہے۔

دریا کا پانی اس قدر شفاف ہے کہ ایک کلو میٹر کی بلندی سے بھی آپ اس کی تہہ میں پڑے کنکر اور پتھر دیکھ سکتے جبکہ اس کا پانی اس قدر یخ بستہ ہے کہ گرمیوں میں بھی لوگ اس میں نہانے سے گریزاں ہوتے ہیں۔

اس دریا میں دنیا کی سب سے خوبصورت اور لذیذ مچھلی ٹراؤٹ پائی جاتی ہے۔ دریا کا برفیلا پانی اس کی افزائش کے لیے بے حد موزوں ہے۔

کنہار، دو الفاط یعنی پہاڑ اور نہار یعنی نہریں کا مجموعہ ہے۔ اس کا پانی آنکھوں کے امراض کے لیے بے حد اکسیر ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ایک بار ہندوستان کی ملکہ نور جہاں کشمیر کی سیر کے لیے جارہی تھی تو اسے آشوب چشم ہو گیا، حکما کے مشورے پر ملکہ نے دریائے کنہار کے پانی سے اپنی آنکھیں دھوئیں تو اسے آرام آ گیا چنانچہ اس نے اسے دریائے نین سکھ کا نام دیا جو آج بھی زبان زد عام  ہے۔

سڑک کے کنارے سفر کریں تو دریائے کنہار مسلسل پہاڑوں سے آنکھ مچولی کھیلتا نظر آتا ہے، کبھی پہاڑ اوجھل تو کبھی دریا اوجھل۔ اکثر لوگ دوران سفر اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے دریا کے نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

دریا کے بے ترتیب پتھروں پر پاؤں رکھنا بعض اوقات جان لیوا ہوتا ہے لیکن اس کی نمی سے لبریز اور مختلف خوشبوؤں میں بسے ہوا کے دل آویز جھونکے دلوں  پر ایک عجیب سی کیفیت طاری کر دیتے ہیں۔

رات کے وقت دریائے کنہار وادی کاغان میں چاندی کی ایک ٹیڑھی میڑھی لکیر کی طرح دکھائی دیتا ہے جو پہاڑوں اور چٹانوں سے لڑتا بھڑتا اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔

دریائے کنہار، وادی کاغان، جل کھنڈ، بالا کوٹ اور گڑھی حبیب اللہ سے گزرتا بالآخر وادی کشمیر میں داخل ہو جاتا ہے اور مظفر آباد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر پتن کے مقام پر دریائے جہلم اور نیلم سے جا ملتا ہے۔

آزاد کشمیر کے پرچم پر بنی چار لکیریں یہاں کے چار دریاؤں کی نمائندگی کرتی ہیں، کنہار بنیادی طور پر خیبر پختونخوا کا دریا ہے لیکن ان چار میں سے ایک لکیر دریائے کنہار کو آزاد کشمیر کا دریا ہونے کا اعزاز بھی بخشتی ہے۔


متعلقہ خبریں