ٹی ٹی پی سے متعلق حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری اور اتفاق رائے سے ہو گا،قومی سلامتی کمیٹی

آئی ایم ایف کی مخالفت مسترد، حکومت کا اہم شعبوں میں سبسڈی دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیاسی وعسکری قیادت نے شرکت کی۔

شرکا کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیاگیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لئے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔

سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اس میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اجلاس کو ملکی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور  پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

اراکین پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لیے ان کیمرہ سیشن بلانے کا فیصلہ

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن واستحکام کے لئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے اور افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اورقربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔ افواج پاکستان کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ملک بھر میں ریاستی عملداری۔امن کی بحالی اور معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنایاگیا۔آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔

اجلاس کے شرکا کو ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی تفصیلات سے آگاہ کیاگیا۔

اجلاس کو اس تمام پس منظر سے باخبر کیاگیا جس میں بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران ہونے والے ادوار پر بریفنگ دی گئی۔

افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نمائندگی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے۔حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظور۔ مستقبل کے لئے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔

سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اس میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔


متعلقہ خبریں