غذائی قلت کے باعث80 لاکھ کم سن بچےموت کے خطرے سے دوچار


بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نےتازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ شدید  غذائی قلت کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے تقریباً 80 لاکھ بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پانچ برس تک کی عمر کے قریب 80 لاکھ بچے غذا کی قلت کے سبب موت کے خطرے سے دو چار ہیں۔ سب سے زیادہ خطرے کا شکار ان 15 ممالک کے بچے ہیں جہاں اس وقت خوراک کی قلت ہے۔ ان میں افغانستان، یمن، ایتھوپیا اور ہیٹی بھی شامل ہیں۔

یونیسف کے مطابق موت کے خطرے سے دوچار ایسے بچوں کی تعداد ہر منٹ بڑھ رہی ہے۔ اس بگڑتی صورتحال کی ایک وجہ روس کے یوکرین پر حملے کے سبب عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں بھی ہیں۔

غذائی قلت کے باعث بچوں میں جسمانی قوت مدافعت میں کمی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے بچوں میں اچھی خوراک والے بچوں کے مقابلے میں موت کا خطرہ 11گنا زیادہ تک بڑھ جاتا ہے۔

یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی قلت کی  وجہ سے رواں برس کے آغاز سے اب تک مزید دو لاکھ 60 ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں۔

یوکرین میں جاری جنگ  کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مسلسل خشک سالی اور کورونا وائرس کی وبا کے باعث اشیا خور ونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔   ان محرکات نے  غذائی قلت کے خطرے کو بڑھا دیا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر تقریبا ًسوا ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی ضرورت ہے تاکہ  اس بحران پر قابو پا یا جا سکے۔


متعلقہ خبریں