غریبوں سے نہیں بلکہ امیروں سے ٹیکس لیں گے، وزیر خزانہ


اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غریبوں سے نہیں بلکہ امیروں سے ٹیکس لیں گے اور چھوٹے تاجروں سے فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر ارکان پارلیمنٹ نے مفید مشورے دیئے ہیں اور ارکان کی تجاویز کو شامل کرنے سے بجٹ میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور کسانوں کو پیسہ سرمایہ کاری سمجھ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل فیصلے لیے ہیں اور سیاسی ساکھ پر ملکی مفاد کو ترجیح دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے۔ گزشتہ 10 سے 20 سال میں ایسا کسان دوست بجٹ نہیں آیا۔ رواں مالی سال کا بجٹ خسارے کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ رواں مالی سال 5 ہزار 300 ارب روپے کا خسارہ ہوا اور پونے 4 سال میں 71 سال کے برابر قرض لیا گیا۔ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک ہو گا اور بجلی بل کے ذریعے دکانوں سے فکس ٹیکس لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دکانوں پر سونا فروخت کرنے والوں کے لیے ٹیکس 4 سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا ہے۔ اب ہم غریبوں سے نہیں بلکہ امیروں سے ٹیکس لیں گے۔ میں نے اپنے وزیر اعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی زیادہ ٹیکس عائد کیا اور میری اپنی کمپنی 20 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ملک کی بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانے کا اعلان

وزیر خزانہ نے کہا کہ چھوٹے تاجروں سے فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا اور 40 ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدن والے 40 لاکھ افراد 786 پر میسج کر چکے ہیں۔ بی آئی ایس پی کے رجسٹرڈ افراد کو 16 ارب روپے اضافی دیئے گئے۔

ٹیکس وصولی کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سالانہ 15 کروڑ روپے کمانے والوں پر ایک فیصد اور سالانہ 20 کروڑ روپے کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ اسی طرح سالانہ 25 کروڑ روپے کمانے والوں پر 3 فیصد اور سالانہ 30 کروڑ روپے کمانے والوں پر 4 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سستا ڈیزل، پیٹرول اسکیم شروع کی ہے اور توانائی سیکٹر میں 11 سو ارب روپے کی براہ راست سبسڈی دی گئی۔ توانائی سیکٹرکے سرکولر ڈیٹ میں رواں مالی سال 500 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور ٹیکس کا ہدف 7 ہزار 4 ارب سے بڑھا کر 7 ہزار 400 ارب روپے کر دیا گیا۔ٹیکس کا ٹارگٹ تھوڑا بڑھ گیا ہے اور صوبوں کو اب 4 ہزار 373 ارب روپے دیں گے۔


متعلقہ خبریں