حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل

فائل فوٹو


لاہورہائیکورٹ  نےحمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل کر لی۔ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں۔سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ  اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔ بنچ نے وکلا کے دلائل ختم ہونے پر سماعت مکمل کر لی۔لاہور ہائیکورٹ نے  کیس کی سماعت  تیس منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔

جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کا ریفرنس بھیج دیا گیا ۔سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہوا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں۔یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں ۔

وکیل حمزہ شہباز نے دلائل  میں کہا ہے کہ میں نے اپنے تحریری دلائل میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے ہیں ۔سپریم کورٹ کے فیصلے مستقبل کے کیسز پر لاگو ہوئے۔

جسٹس شاہد جمیل نے جواب میں کہا  کہ پورے ملک کو پتہ چل گیا کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہو گا ۔آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں ۔سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی۔

عدالت نے قرار دیا کہ اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے۔مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں۔ہم الیکشن کو دیکھ رہے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے  دلائل دیے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ قانون ہر 6 ماہ بعد تبدیل ہو جائے۔63اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم فیصلہ دیں کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب کالعدم اور نیا انتخاب کروائیں۔اگر ہم ایسا کریں گے تو سپریم کورٹ فیصلے کو کالعدم کریں گئے۔سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ منحرف اراکین ووٹ ڈالنے پر انتخاب کالعدم قرار دیا جائے۔آپ سپریم کورٹ کی تشریح کو پڑھ سکتے ہیں۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے کہا کہ پچیس ووٹ نکال کردوبارہ پولنگ کی صورت میں اکثریت والا وزیراعلیٰ بن جائے گا۔عدالت نےقرار دیا  تھا کہ اگر وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے اجلاس کو دوبارہ سولہ اپریل کی تاریخ پر لے جائیں اور پولنگ دوبارہ ہو تو بحران سے کیسے بچا جا سکتا ہے ۔

وکیل پی ٹی آئی نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ  دس روز کی مہلت دی جاٸے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نٸے آنے والے پانچ ارکان سولہ تاریخ کے اجلاس میں کیسے ووٹ ڈالیں گےہم صرف سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرواٸیں گے۔


متعلقہ خبریں