کراچی میں لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک کیا کہتی ہے؟


ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ بجلی کا شارٹ فال چوبیس گھنٹے رہنے کے باعث کے الیکٹرک رات کے اوقات میں بھی مجبوراََ لوڈشیڈنگ کرنے پر مجبور ہے۔

مالی مسائل درپیش ہونے کے باوجود کے۔الیکٹرک نے 29 جون 2022 کو ایس ایس جی سی کو 50 کروڑ کی مزید ادائیگی کی ہے جس کے بعد رواں ماہ میں مجموعی طور پر ادا کی گئی رقم 6 ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے ترجمان کے۔الیکٹرک نے کہا ”موجودہ مالی مشکلات کے باوجود کے۔الیکٹرک ایندھن فراہم کرنے والے اداروں کو ادائیگیاں کر رہا ہے۔ ہم نے بروز بدھ 29 جون 2022 کو ایس ایس جی سی کو 50 کروڑ کی مزید ادائیگی کردی ہے۔

کے۔الیکٹرک کی قیادت بشمول سی ای او مونس عبدل اللہ علوی نے صوبائی وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بھی بدھ کے روز ملاقات کی۔

کے الیکٹرک کی اعلیٰ قیادت نے ان نمائندوں کو ٹیرف ڈفرینشل کلیمز کی مد میں ہونے والی ادائیگیوں میں تاخیر اور بجلی کی پیداوار پر ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات سے آگاہ کیا۔

کے الیکٹرک ذمہ داری قبول کرے، افسران قبلہ درست کریں، عوام کو ریلیف دیں، حکومت سندھ

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کے۔الیکٹرک کے ترجمان نے مذید کہا ”ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیرف ڈفرینشل کلیمز کی مد میں وفاقی حکومت سے ملنے والی رقم کے حصول میں تاخیر کے باعث کے۔الیکٹرک کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔

ان عوامل کو صوبائی وزیر توانائی اور سیاسی جماعتوں کے نمائنوں سے ہونے والی ملاقات میں بھی اُجاگر کیا گیا۔ وزیر توانائی اور سیاسی نمائندوں کو گرمی کی شدت میں اضافے اور بجلی کی پیداوار کیلئے درکار درآمدی ایندھن کی قلت کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

ملاقاتوں کے دوران اس بات کو بھی اُجاگر کیا گیا کہ مقامی گیس کی عدم فراہمی کے باعث کے الیکٹرک کے 200 میگاواٹ کی صلاحیت کے حامل 2 پاور پلانٹس گذشتہ کچھ مہینوں سے بند ہیں۔ بجلی کا شارٹ فال دن کے چوبیس گھنٹے قائم رہنے کے باعث ادارہ رات کے اوقات میں بھی لوڈ شیڈنگ کرنے پر مجبور ہے۔

شہر کو ملنے والی بجلی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان نے مزید کہا کہ ”گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی شہر کو اوسطاََ 2850 میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی تھی جس میں نیشنل گرڈ سے ملنے والی 1000 میگا واٹ بجلی بھی شامل ہے۔

کے الیکٹرک کا تعارف

کے الیکٹرک (کے ای) ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام پاکستان بننے سے قبل 1913 میں عمل میں آیا تھا۔

2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے ای پاکستان میں واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے جو کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں سمیت 6500 مربع کلومیٹر علاقے میں بجلی فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کے 66.4 فیصد حصص کے ای ایس پاور کی ملکیت میں ہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرااسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں)۔

کے الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے 24.36 فیصد حصص ہیں۔


متعلقہ خبریں