فاٹا خیبرپختونوا کا حصہ بن گیا، انضمام کا بل قومی اسمبلی سے منظور


اسلام آباد: قومی اسمبلی نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم  کرنے سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا، بل کی منظوری کے بعد فاٹا قانونی اعتبار سے کے پی کا حصہ بن گیا ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی موجود تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

وزیر قانون محمود بشیر ورک نے فاٹا انضمام کے متعلق اکتیسویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔

31ویں ترمیمی بل کو شق وار پیش کیا گیا اور اس کی تمام شقوں کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تاہم جمعیت علمائے اسلام ( ف )، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور تحریک انصاف کے رہنما داور کنڈی نے بل کی مخالفت کی۔

جمعیت علمائے اسلام ( ف ) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے ترمیمی بل کے خلاف اجلاس سے واک آؤٹ کیا جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی رکن نسیمہ پانیزئی نے کہا کہ بل کی منظوری سے قبل فاٹا کے لوگوں اور ارکان کی رائے لی جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، 300 لوگوں کی رائے لاکھوں لوگوں پر تھوپنا درست نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم نے بل کی حمایت کی۔

جے یو آئی ( ف ) کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ جو لوگ پارلیمان کو گالیاں دیتے تھے آج وہ بھی پہنچ گئے ہیں، پتا نہیں کس کے اشارے اور ڈنڈے پر آج سب کو اکٹھا کیا گیا ہے، ایک طرف جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور دوسری طرف فاٹا کو ضم کیا جارہا ہے، پشتونوں کے ساتھ زیادتی کیوں کی جارہی ہے ؟

پاکستان تحریک انصاف  کے رکن قومی اسمبلی داور کنڈی نے الزام لگایا کہ 31 ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے۔ ایک طرف جنوبی پنجاب اور سرائیکی صوبے کی بات کی جارہی ہے تو دوسری طرف فاٹا کو صوبہ بنانے کے بجائے خیبر پختونخوا میں ضم کیا جارہا ہے۔

فاٹا بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 342 سے کم ہو کر 336 ہوجائیں گی جس میں کے پی کی کل نشستوں کی تعداد 54 ہوگی۔ سینیٹ کی نشستیں بھی کم ہو کر 104 سے 96 ہو جائیں گی۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 145 ہوجائے گی۔


متعلقہ خبریں