زیادہ بارش ہونے سے نظام متاثرہوا، نالوں کی صفائی کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو وفاقی حکومت نے دیا تھا، وزیر اعلیٰ


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کم وقت میں زیادہ بارش ہونے سے نظام متاثر ہوا، شہر قائد میں تین گھنٹوں کے دوران 127 ملی میٹر بارش ہوئی، اس سے پہلے 2020 میں بہت زیادہ بارشیں ہوئی تھیں، نالوں کی صفائی کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو وفاقی حکومت نے دیا تھا۔

آرمی چیف کا کراچی میں تیز بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ

ہم نیوز کے مطابق صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں جلد پیپلزپارٹی کا میئر بھی آجائے گا، ہمارا سندھ کے عوام کے دلوں پر قبضہ ہے، صوبے کے عوا م کے دلوں میں پیپلز پارٹی بستی ہے، پیپلز پارٹی نے اس صوبے کے عوام کی خدمت کی ہے، میڈیا تنقید کرے لیکن مثبت تنقید کرے، میڈیا وہ بات نہ کرے جس سے انتشار پھیل جائے، میڈیا حقائق کو سامنے لائے۔

پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سینٹرل ڈسٹرکٹ میں سب سے زیادہ قربانی ہوتی ہے، جس دن بارش ہوئی اس دن الائشیں اٹھانے میں بڑی مشکلات پیش آئیں، عید کے دن میں شہر میں پانی نہیں تھا، عید کے روز شام سے اگلے دن تک شدید بارشیں ہوئیں تو بہت زیادہ پانی تھا، صرف ضلع جنوبی میں ایک دن میں 132 ملی میٹر بارش ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کہا گیا کہ سارے افسران عید پر گھروں کو چلے گئے حالانکہ چیف سیکریٹری کراچی میں موجود تھے، ایڈمنسٹریٹر اور کمشنر سمیت تمام افسران بھی کراچی میں ہی موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے نزدیک دوسروں کو گندہ کرنے کیلئے یہ اس طرح کرتے ہیں، ایم کیو ایم والے مصطفی ٰکمال بھی اسی شہر کے میئر تھے، اب یہی لوگ بیٹھ کر زہر اگل رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی خود کو بہت بڑی جماعت کہتی ہے لیکن وہ ہے نہیں، جو ساڑھے 3 سال وزیراعظم رہے انہوں نے ایک دن بھی کراچی میں نہیں گزارا، توشہ خانے سے چوری تم کرو اور چور ہم، چینی  و آٹا تم چوری کرو اور چور ہم۔ انہوں نے کہا کہ بارش کے دوران میری گاڑی بھی ڈوبتے ڈوبتے بچی، کل صبح تک پانی صاف تھا، اولڈ سٹی ایریا کے علاوہ باقی تمام علاقوں سے پانی صاف تھا، بارش کے ساتھ پلاسٹک بیگز اور دیگر اشیا سیوریج لائن کو بلاک کردیتی ہیں، پوری سندھ حکومت عید سے پہلے سے سڑکوں پر ہے، 6 جگہوں سے سیوریج لائنیں بند ہو گئی تھیں۔

مزید مون سون بارشوں کی پیشگوئی، وزیراعظم کی متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ برسات کا ایک اور اسپیل کل سے آنا ہے، اس کے لیے ہم نے نالوں کو ابھی سے صفائی کرنی ہے، آج ایک صاحب نے کہا کراچی میں ایمرجنسی لگا دو، 2007 میں بارشوں کے دوران 228 افراد جاں بحق ہوئے تھے جب کہ 2009 میں بارش کے دوران 50  افراد نے جان کی بازی ہاری تھی، 2020 میں 8 محرم کو شدید بارش ہوئی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پنجاب کا الیکشن کراچی میں بیٹھ کر جیت سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے، زمینوں پر قبضہ نہ کریں اس سے نکلیں، پیپلزپارٹی سندھ ہو یا کراچی ہر جگہ کام کرتی ہے اور کرتی رہے گی، کراچی میرا شہر ہے اوراس کو سنبھالنا میرا کام ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کی بلڈنگ نالے کے اوپر بنی ہے، کیا یہ عمارت 10 یا 20 سال پہلے بنی تھی؟ سپریم کورٹ کی پارکنگ نالے پر میں نے بنائی ہے؟ ایک میڈیا گروپ کا دفتر نالے پر ہے کیا وہ میں نے بنایا ہے؟ نالوں کے اوپر دکانیں بنی ہوئی ہیں تو کیا وہ میں نے بنائی ہیں؟ کیا ان دکانوں کو یا جو تعمیرات ہوچکی ہیں ان سب کو گرادوں؟ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ ساری غیر قانونی تعمیرات کب ہوئی تھیں؟ کیا یہ
تمام غیر قانونی تعمیرات 2020 کے بعد ہوئی تھیں؟

بارش نے ایک بار پھر زرداری اور اس کے خاندان کی کرپٹ حکمرانی کو بے نقاب کردیا،عمران خان

ہم نیوز کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں دو کروڑ سے زیادہ لوگ ہوں گے، ڈیفنس میں جو بھی مدد کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم کرتے ہیں، نالوں کی صفائی کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو وفاقی حکومت نے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں