حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کریں گے، سپریم کورٹ


لاہور: سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کام کریں گے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔ 3 رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

عدالت نے حکم دیا کہ پیر تک حمزہ شہباز صرف روٹین کے امور سرانجام دیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پیر یا منگل کو فیصلہ سنا دیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت کی جانب سے دلائل دیئے گئے۔ تو اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کہا ں ہیں؟ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو طلب کر لیا۔

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری تو پیش نہ ہوئے تاہم ان کے وکیل  عرفان قادر نے پیش ہو کر جواب جمع کرایا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ وہ پیرا پڑھ کر سنائیں  جس کی بنا پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی، وہ کہاں لکھا ہے؟ آپ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پڑھیں۔

وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 63 اے کے مطابق فیصلہ دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فرض کرلیں اسپیکر کی رولنگ غلط تھی تو پھر اگلا قدم کیا ہو گا؟ وکیل عرفان قادر نے مؤقف اختیار کیا کہ اس پر ہم تحریری جواب بھی دیں گے۔

جسٹس اعجاالاحسن نے کہا کہ وکیل صاحب یہ سوموٹو کیس نہیں ہے اور ہم نے ریکارڈ بھی مانگا تھا کیا ریکارڈ آیا تھا ؟ ہم دیکھنا چاہتے ہیں ڈپٹی اسپیکر کے ہاتھ میں چودھری شجاعت کا خط تھا اور ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی اسپیکر نے اس خط کی بنیاد پر رولنگ دی ہے اور بادی النظر میں آپ کی رائے یہی ہے کہ اسپیکر کی رولنگ درست تھی۔

ڈپٹی اسپیکر کے وکیل عرفان قادر نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگا اور کہا کہ ہمیں کل تک کا وقت دیا جائے۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو رسمی اختیارات دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے۔جمہوری روایت یہی ہے کہ پارلیمانی پارٹی طے کرتی ہے کہ کس کی حمایت کرنی ہے۔

واضح رہے کہ چودھری پرویز الہیٰ کے وکیل نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں رات گئے پٹیشن دائر کی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی رولنگ دے کر مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ شمار نہیں کئے۔

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، عدالت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ووٹ کائونٹ پر رولنگ کالعدم قرار دے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیخلاف تحریک انصاف اور ق لیگ کے ارکان پنجاب اسمبلی سے سیدھے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے تھے۔چوہدری پرویزالہیٰ سمیت تحریک انصاف کے اہم رہنما اور کارکن عدالت پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب  میں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے  نتیجے کا اعلان کرنے سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ جس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے پرویز الہیٰ کو دیے گئے تمام 10 ووٹ مسترد کردیے تھے۔

چودھری شجاعت حسین کے خط میں پارٹی اراکین کو حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں