حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم قائدین کا عدالت عظمیٰ میں فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے پٹیشن دائر کرنیکا فیصلہ


اسلام آباد: حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سماعت ایک ساتھ کرنے کی استدعا کی جائے گی۔

جاوید لطیف نے پاکستان کیلئے آئندہ دو ہفتوں کو معاشی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے اہم قرار دیدیا

ہم نیوز کے مطابق ن لیگ کی مرکزی ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں ن لیگ، پی پی پی اور جے یو آئی (ف) نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔ اس ضمن میں حکومتی اتحاد اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کے قائدین پیر کی صبح ساڑھے 10 بجے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے جس میں اہم اعلان کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق قائدین پریس کانفرنس کے بعد وکلا کے ہمراہ مشترکہ طور پر سپریم کورٹ جائیں گے، ایم کیوایم، اے این پی، بی این پی اور باپ سمیت دیگر اتحادی جماعتیں بھی درخواست گزاروں میں شامل ہیں، تمام جماعتوں کے وکلا سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے پر دلائل دیں گے۔

حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کریں گے، سپریم کورٹ

واضح رہے کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے لاہور میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی نزاکت ایسی ہے کہ اس کو فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق پارٹی سربراہ کی ہدایات اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے عدالتی فیصلے کے بعد تاحال ابہام موجود ہے، ایک ہی معاملے میں دو تشریحات نہیں کی جا سکتیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کے لیے ایک قانون ہو جب کہ چودھری شجاعت حسین کے لیے دوسرا قانون ہو۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں چوہدری پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ حمزہ شہباز کو 179 ووٹ ملے تھے لیکن ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ووٹ مسترد کر دیئے تھے جس کی وجہ سے پرویز الٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176 ہو گئی اور حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب قرار دیے گئے تھے۔

ادارےن لیگ کا ٹارگٹ،عدلیہ کیخلاف بیانات شروع، فوج کیخلاف بھی ہو جائیں گے، فواد چودھری

پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں