وزیراعلی’ پنجاب انتخاب کیس، حکمران اتحاد کا عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان


حکومتی اتحاد پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب کے کیس میں فل بنچ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کومسترد کرتے ہیں، ہم اس بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، اس کیس میں عدالت کا بائیکاٹ کریں گے۔

حکمران اتحاد کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی عمل میں مداخلت برداشت نہیں کر سکتے،وزیراعظم کو تجویز دیں گے اس حوالے سے بھی اصلاحات کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب سے متعلق کیس فل کورٹ سنے، انصاف کی بالادستی کیلئے فل کورٹ کی تجویز دی تھی، موجودہ بینچ کا فیصلہ جانبدارانہ فیصلہ تصور کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب فیصلہ تین بینج پر مشتمل یہی ججز کریں گے،اگر فل کورٹ مسترد کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کےاس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

فل کورٹ کا مطالبہ آئین، جمہوریت اور عدلیہ کے وقار کیلئے کیا تھا، بلاول بھٹو

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا مطالبہ فل کورٹ کا ہے، یہ مطالبہ آئین، جمہوریت اور عدلیہ کے وقار کیلئے کیا تھا، یہ کیس پارلیمان سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو پارلیمان سے متعلق بار بار فیصلے دینے پڑ رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں عدالت کا بھی فل بینچ بیٹھے اور فیصلہ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں نے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

قانون کا تقاضا ہے کہ کسی جج یا بینچ پر انگلی اٹھ جائے تو وہ خود کو وہاں سے ہٹا دے،شاہد خاقان 

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے، قانون کا تقاضا ہے کہ کسی جج یا بینچ پر انگلی اٹھ جائے تو وہ خود کو وہاں سے ہٹا دے، دنیا بھر میں جہاں قانون کی بالادستی ہو عدالتیں یہی فیصلے کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف فل کورٹ کی استدعا کی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلہ کے باعث 20 اراکین اسمبلی کے ووٹ نہیں گنے گئے،اس کیس پر نظرثانی کی درخواست اب بھی سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے۔

عمران نیازی کی ہدایت محترم تھی تو چودھری شجاعت کی ہدایت بھی اتنی ہی محترم ہونی چاہئے، احسن اقبال

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ نظرثانی درخواست کا فیصلہ آئے بغیر یہ معاملہ غلط سمت میں جا رہا ہے، عمران نیازی کی ہدایت محترم تھی تو چودھری شجاعت کی ہدایت بھی اتنی ہی محترم ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سربراہ کی ہدایت پر 20 اراکین کو نااہل کر دیا جاتا ہے اور دوسرے کی ہدایت کو تسلیم نہیں کیا جاتا، نہیں چاہتے کہ کسی سیاسی تنازع پر سپریم کورٹ پر لوگ انگلیاں اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام تاثر ہے کہ عمران خان عدلیہ کے ذریعے اپنا سیاسی ایجنڈا آگے بڑھاتے ہیں، ہم نے صرف سپریم کورٹ کا فل بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی، سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اتنی تیزی اس مقدمے کی سماعت کیوں کی جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں