قومی سلامتی کمیشن کا اجلاس بلایا جائے،نواز شریف


اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب میں ہونے والے انکشافات پر قومی سلامتی کمیشن کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔  انہوں نے ذمہ دار قومی کمیشن کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کمیشن بننا چاہیے جو ملک کے ساتھ ہونے والے تمام سانحات کی تحقیق کرے۔ انہوں نے کہا کہ قومی کمیشن اس حکومت میں نہ بنا تو کچھ عرصہ بعد بن جائے گا،بننا تو ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰٰ کیا کہ سی پیک میں بھی رکاوٹ آگئی ہے اور منصوبے سست روی کا شکار ہوگئے ہیں۔

ایک سوال پر سابق وزیراعظم نے واضح کیا کہ اب معاملات آگے بڑھیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ اکیسویں صدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی پر بھی کمیشن بننا چاہیے۔

نواز شریف نے سوال کیا کہ پہلے ایک معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تھا، کیا اب بھی بلایا جائے گا؟ انہوں نے معلوم کیا کہ کون ہے جو بندے توڑ کر دوسری جماعتوں میں شامل کرا رہا ہے؟

پی ایم ایل (ن) کے قائد نے کہا کہ میں صرف سیاسی معاملات پر ہی نہیں بنیادی انسانی حقوق پر بھی بات کروں گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کون ہے جو میڈیا پر قدغن لگا رہا ہے اور میڈیا کی آواز دبا رہا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ کون ہے جو کیبل آپریٹرز کو استعمال کررہا ہے؟

سابق وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ میڈیا کسی وجہ سے ڈرتا ہے لیکن میں نہیں گھبراتا،نہ ڈرتا ہوں، الحمدللہ۔ انہوں نے کہا کہ اب حساب کتاب کا وقت آگیا ہے اور میں نے 70 پیشیاں بھگت کر اس کی مثال قائم کردی ہے۔

پی ایم ایل (ن) کے قائد نے دعا کی کہ یہ حکومت جیسی اپنی مدت(ٹرم) پوری کررہی ہے، اللہ نہ کرے کہ کوئی اور بھی ایسی کرے۔ وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کی بہت عزت کرتا ہوں، وہ پارٹی کے وفادار اور محب وطن انسان ہیں۔ انہوں ن کہا کہ جس طرح شاہد خاقان عباسی نے دس ماہ گزارے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔

پاکستان کے تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکنے والے نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پانچ سال پورے ہونے سے پہلے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کردیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں ایک وقت میں دو تین متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم سی پیک لے کر آئے اب اس میں بھی خلل پڑرہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سی پیک زرداری صاحب کا منصوبہ تھا تو ان کے دور میں شروع کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ فاٹا ریفارمز ان کا ایجنڈا تھا تو ان کی حکومت نے کیوں نہیں کیں؟

ایک سوال پر نواز شریف نے کہا مجھے واجد ضیا نے اپنے دفتر بلایا اور میں بطور وزیراعظم پیش ہوتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ واجد ضیا مشرف کے فارم ہاؤس کے باہر بیٹھ کر واپس آجاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ملک نہیں چل سکتا ہے۔

ملکی صورتحال کا نہایت دکھ سے ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہاکہ ایک سال قبل ملکی معیشت کی تعریفیں ہورہی تھیں لیکن اب ڈالر گررہا ہے اور اسٹاک مارکیٹ نیچے چلی گئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جی ڈی پی کا جو ہدف سوچا تھا وہ حاصل نہیں کرسکے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلے سے قبل ہر چیز اوپرجارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سسٹم میں دس ہزار میگا واٹ بجلی شامل کی،بڑے بڑے منصوبے بنائے اور ملک سے دہشت گردی ختم کی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو حکومت ملی تو کمیشن بنائیں گے؟ تو انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ میں اس پر یقین رکھتا ہوں تو کہہ رہا ہوں۔


متعلقہ خبریں