مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ


کراچی: اسٹیٹ بینک  نے آئندہ دو ماہ  کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے  اور شرح سود 6 سے بڑھا کر 6.5 فیصد کردی گئی ہے۔

پالیسی ریٹ کا تعین گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی زیر صدارت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں کیا گیا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی نمو 13 سال کی بلند سطح 5.8  فیصد پر ہے، شرح سود میں اضافے کی اہم وجہ چند ماہ سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہے۔

ترجمان اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مالی سال 2018 میں بجٹ خسارے کا ہدف  4.1 فیصد تھا جو بڑھ کر جی ڈی پی کے 5.5 فیصد ہو جائے گا، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے  باعث درآمدی بل میں اضافہ ہورہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق بڑھتا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بھی بڑا چیلنج ہے، مالی سال 2018 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح نمو 5.8  فیصد رہے گی جو 13 سال کی بلند ترین سطح  ہے۔

عمومی مہنگائی معتدل ہے جو چھ  فیصد کے سالانہ ہدف سے کافی کم رہے گی، زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 18 مئی تک 5.8 ارب ڈالر کمی ہوئی جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر رواں مالی سال کے دوران 9.3  فیصد تک گرچکی ہے۔

تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیزی سے اضافے اور رقوم کی محدود آمد کے باعث ادائیگیوں کے توازن  کی صورت حال میں مزید بگاڑ آیا ہے۔


متعلقہ خبریں