عدلیہ کی آزادی معاشرے میں توازن برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے، چیف جسٹس


سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں توازن برقرار رہ سکے، آئین کے آرٹیکل 4 پر کبھی تفصیل سے بحث نہیں ہوئی لیکن یہ بہت اہم ہے۔ بنیادی حقوق معطل ہو سکتے ہیں، لیکن آرٹیکل 4 نہیں، آئین کے تحت عدالت نے اپنا کام کرنا ہے، اپنے حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے۔

نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پرسماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان عدالت کی آئینی حیثیت میں معاونت کیلئے پیش ہوئے، پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہا کہ اسلام اور آئین دونوں میں احتساب پر زور دیا گیا ہے۔

عدلیہ کی آزادی اورعوامی عہدیداروں کا احتساب آئین کے بنیادی جزو ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ آئین کی اسلامی دفعات کا حوالہ دے رہے ہیں، چیک اینڈ بیلنس ہونا جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے۔۔کرپشن بنیادی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے، احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، عمران خان اپنی حدود میں رہیں، فضل الرحمان

خواجہ حارث نے کہاکہ جو ترامیم آئین سے متصادم ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے، بنیادی ڈھانچے کیخلاف آئینی ترمیم بھی ممکن نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا یہ دلائل قابل قبول ہے کہ کوئی قانون پارلیمانی جمہوریت کیخلاف ہونے پر کالعدم کیا جائے؟ آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے، پارلیمان کا اختیار ہے کہ مکمل آئین بھی تبدیل کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جن ترامیم پر اعتراض ہے آج انکی نشاندہی کریں، آئندہ سماعت پر بحث ہوگی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں مفروضے پر کارروائی کا اختیار نیب کو واپس مل جائے؟

عدالت نے ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جمعہ پرامن ہوتا ہے اس لئے آئندہ جمعہ کو دوبارہ سماعت کرینگے، عام دنوں میں تو شام کو بھی کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے۔


متعلقہ خبریں