پاک فوج کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری


راولپنڈی: پاک فوج کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور بلوچستان کے 29 اضلاع حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور اوتھل میں 4 دیہات کے 2 ہزار 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

بارش اور سیلاب سے متاثرہ آبادی کو پناہ گاہ اور پکا ہوا کھانا فراہم کیا گیا جبکہ کوئٹہ اور کراچی کو ملانے والی این 25 کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔ شاہراہ پل گرنے کے باعث 4 مختلف مقامات پر بند ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ وقت سیاسی دکانداری چمکانے کا نہیں ہے، وزیر خارجہ

آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے بیشتر علاقوں بالخصوص لسبیلہ میں مواصلاتی نظام بحال کر دیا گیا ہے۔ یکم جولائی سے اب تک 467 فیصد اضافی بارشیں ہوئیں اور بلوچستان کے 29 اضلاع کو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے نقصان پہنچا۔

لسبیلہ، کیچ، کوئٹہ، سبی، خضدار اور کوہلو سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے جبکہ متاثرہ اضلاع میں 3 ہزار 953 مکانوں کو نقصان پہنچا۔ حب، گڈانی، بیلہ اور جھل مگسی میں 5 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی واٹرنگ ٹیموں نے گوادر کے علاقے کو کلیئر کر دیا ہے اور اگھور میں بند کوسٹل ہائی وے کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ 4 ہیلی کاپٹروں نے 1.3 ٹن امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں پہنچایا۔

جھل مگسی کے ساتھ گندھاواہ کا رابطہ بحال ہو گیا اور دیگر 2 سڑکوں پر رابطہ بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ متاثرہ علاقے سے 200 افراد کو نکال لیا گیا اور دریائے مولہ میں پانی کی سطح اب بھی بلند ہے تاہم دریا میں پانی کی سطح کم ہونے پر این ایچ اے ایم 8 پر دوبارہ کام شروع کرے گی۔

جی او سی نے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے بیلہ اور گردونواح کا دورہ کیا جبکہ سیلابی پانی کی وجہ سے بند چمن باب دوستی کو کھول دیا گیا۔

لسبیلہ میں مواصلاتی نظام دوبارہ بحال ہو کر دیا گیا تاہم اب بھی امدادی آپریشن جاری ہے۔ ژوب میں موبائل فیلڈ میڈیکل کیمپ لگایا گیا اور ژوب میں لگائے گئے میڈیکل کیمپ میں ایک ہزار 570 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

کاؤس تنگی اسٹیشن کے قریب سیلابی ریلے کے باعث بند ہونے والی کوئٹہ زیارت روڈ کو بحال کر دیا گیا۔


متعلقہ خبریں