الیکشن کمیشن کیجانب سے ق لیگ کے انٹرا پارٹی انتخابات روکنے کا حکم


اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی انتخابات روکنے کا حکم دے دیا۔

مسلم لیگ ق کے انٹرا پارٹی انتخابات رکوانے کے لیے چودھری شجاعت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے لاہور میں 10 اگست کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر رہے ہیں تاہم اسٹیٹس کو برقرار رہے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ایک درخواست اور ایک خط آیا تھا جنہیں ہم ایک ساتھ سن لیتے ہیں۔

ق لیگ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 28 جولائی کو ایک کاغذ وائرل ہوا کہ ق لیگ کا ایک اجلاس ہوا جسے کامل علی آغا نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تاہم لیٹر ہیڈ پر کسی کے سائن نہیں تھے۔ لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا تھا کہ چودھری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

رکن الیکشن کمیشن نے ق لیگ کے وکیل سے سوال کیا کہ کامل علی آغا کا عہدہ کیا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کامل علی آغا پنجاب کا آفس بیئرر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری کی بھارتی ظلم و بربریت پر خاموشی اور اخلاقیات کا مخصوص درس قابل مذمت ہے، عمران خان

چودھری شجاعت کے وکیل عمر اسلم نے الیکشن کمیشن میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کو ہٹایا گیا جبکہ سی ڈبلیو سی اجلاس سے متعلق پنجاب کے سیکرٹری کامل علی آغا نے لیٹر جاری کیا۔ ضابطے کے تحت الیکشن کمیشن کو ایسی کسی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا طریقہ کار پارٹی آئین کے آرٹیکل 43 میں درج ہے اور سینٹرل ورکنگ کمیٹی میں 150 ارکان جنرل کونسل نامزد کرتی ہے۔ کمیٹی میں 50 ارکان پارٹی صدر کے نامزد کردہ ہوتے ہیں اور جنرل کونسل کی جانب سے 150 ارکان کے انتخاب کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے ق لیگی انٹرا پارٹی الیکشن رکوانے کا حکم دیتے ہوئے اگلی سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں