پنجاب پولیس کے3 لاکھ افسران و اہلکار جرائم میں ملوث

پنجاب پولیس کے3 لاکھ افسران و اہلکار جرائم میں ملوث | urduhumnews.wpengine.com

لاہور: پنجاب پولیس میں اصلاحات اور ان کے نتائج سے متعلق حکومتی دعووں کے برعکس گزشتہ پانچ برسوں میں تقریبا تین لاکھ پولیس افسران و اہلکار مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ہم نیوز انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 2013  سے  2017 کے دوران کانسٹیبل سے ڈی ایس پی سطح کے  دو لاکھ 98 ہزار 482 پولیس افسران و اہلکار جرائم میں ملوث نکلے۔

مزید جانیں: پنجاب پولیس کے تشدد سے تین بچوں کا باپ جاں بحق

پنجاب پولیس ڈسپلن برانچ کی پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق 494 ڈی ایس پی، 9 ہزار 315 انسپکٹرز اور 54 ہزار 313 سب انسپکٹرز مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق 53 ہزار 645 اسسٹنٹ سب انسپکٹرزجب کہ ایک لاکھ 76 ہزار 850 ہیڈ کانسٹیبلز اور کانسٹبیلز نے مختلف جرائم کیے ہیں۔

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 76 پولیس افسر اور اہلکار غیرقانونی تشدد میں ملوث پائے گئے جب کہ کانسٹیبل سے ڈی ایس پی تک 3904 ملازمین کرپشن میں ملوث نکلے۔

رپورٹ کے مطابق 9759 ملازمین نے نوکری میں غفلت اور لاپرواہی برتی جب کہ 3217 نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

2013  سے 2017 کے دوران پولیس اہلکاروں کے خلاف سنگین نوعیت کے چار ہزار 13 مقدمات درج  کیے گئے۔

یہ بھی دیکھیں: لاہور پولیس نے رشوت خوری کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا

پانچ سالوں کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے 238 عام شہریوں کوغیرقانونی قید میں رکھا اور دادرسی کے لیے آنے والے 645 سائلین کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔

پولیس اہلکاروں نے جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی بھگت سے 1381 ملزمان کوحراست سے فرار کرایا اور 495 افراد کو حراست کے دوران موت کے گھاٹ اتارا۔


متعلقہ خبریں