شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ گرفتار، جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ڈرائیورکی اہلیہ اور برادر نسبتی کو گرفتار کرلیا ہے۔

دونوں کو جسمانی ریمانڈ کےلیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیورکے گھرچھاپے اورگرفتاری کا عمل قانونی ہے، اہلخانہ نے کارسرکار میں مداخلت کی اور مزحمت کی۔کیس سے جڑے تمام شواہد اکٹھے کررہے ہیں، دوسری جانب شہباز گل کا طبی معائنہ کیا گیا، تشدد ثابت نہیں ہوا۔

دوران سماعت وکیل فیصل چوہدری نے مقدمے کا متن پڑھتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ چھاپہ مار کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔ مقدمے میں خاتون کا جو کردار ہے اس میں ضمانت بنتی ہے، شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کی عدالت پیشی کے دوران 10ماہ کی بچی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ اسلام آباد پولیس نے بچی کو ماں کے پاس جانے سے روک دیا۔ جس پرسول جج سلمان بدر نے بچی کو کمرہ عدالت میں ماں کے پاس لانے کاحکم دے دیا۔

دلائل سننے کے بعد عدالت نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عوام جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔ جو لوگ غلط خبریں اورعوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔، کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کو اہلخانہ نے فرار کرایا ہے، پولیس شہباز گل کی رہائشگاہ اوردفتر کا سرچ وارنٹ لینے ڈیوٹی جج کے پاس بھی پہنچی۔عدالت نے تفتیشی افسر طلعت محمود سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ شہبازگل کے وکیل نے سرچ وارنٹ کی مخالفت کی۔

 


متعلقہ خبریں