مودی کے بھارت نے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کی ایک اور شرمناک مثال قائم کر دی، دو ہزار دو میں گجرات فسادات کے دوران خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث اور اس کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے والے تمام گیارہ مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون نے ایک طویل جنگ لڑ کر عدالت سے مجرموں کو تاحیات قید کی سزا دلوائی تھی، ممبئی ہائی کورٹ نے بھی انہیں مجرم برقرار رکھا تھا۔
تاہم گجرات حکومت نے اپنی معافی پالیسی کے تحت تمام مجرموں کی معافی کی درخواست منظوری کرلی۔ ان مجرموں کو نا صرف آزادی دی گئی بلکہ استقبال کرتے ہوئے میٹھائیاں بھی کھلائی گئیں۔
These 11 who are being welcomed with sweets were sentenced for life by the court but released by the govt for gang-raping a pregnant muslim woman, Bilkis Bano during 2002 Gujarat riot. They had also killed her 7 family members, including her 3yr daughter. pic.twitter.com/UqzTed5bbO
— Ashok Swain (@ashoswai) August 16, 2022
بھارتی سکالر اشوک سوائن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ویڈیو شئیر کی جس میں انتہا پسند مودی سوچ کی بےحسی دکھائی گئی ہے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور لوگوں نے بھارتی انتہا پسندی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ عورت کی آزادی کیلئے لڑ رہے ہیں، لیکن یہاں انہیں ہیرو بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جمہوریت نہیں آمریت ہے، مودی مخالف احتجاج پر راہول گاندھی گرفتار
مودی حکومت کے اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دو ہزار دو کے فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔