اسلام آباد ہائیکورٹ کی وکلا کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت

الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکلا کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دے دی۔

شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہر طرف شہباز گل پر تشدد کی خبر ہے، پولیس کا برا نام جا رہا ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا تشدد ہوا یا نہیں؟

جسٹس عامر فاروق نے آئی جی اسلام آباد کو تشدد کا دعویٰ کرنے والے افراد سے پوچھنے کی ہدایت کر دی۔

اس کے علاوہ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل آفیسر اڈیالہ جیل کو شوکاز نوٹسز جاری کئے جب کہ آئی جی اسلام آباد سے پیر تک تشدد کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔

اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغاوت مقدمےمیں شہباز گل کی دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔شہباز گل کے وکیل فیصل چودھری ، شعیب شاہین اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:شہبازگل کو آج بھی پمز میں رکھے جانے کا امکان،دوبارہ ای سی جی اور ٹیسٹ ہونگے

عدالت نے شہباز گل سے متعلق حقائق کی تصدیق کے لیے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو طلب کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپرٹنڈنٹ جیل کو اس لیے بلایا ہے تاکہ حقائق جان سکیں ج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فزیکل ریمانڈ آرڈر چیلنج کیا ہے ؟

وکیل شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے قانون کے اندر دی گئی گائیڈنس کو فالو نہیں کیا ۔ہمیں شہباز گل سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، ملنے کی اجازت دی جائے ۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز گل پر جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تشدد نہیں کیا گیا، اسلام آباد پولیس

عدالت نے کہا سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو اسی لیے 3 بجے بلایا ہے اس معاملے کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔آئی جی اسلام آباد اور میڈیکل افسر کو بھی 3 بجے پیش ہونے کی ہدایت  کر دی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 3بجے تک ملتوی کردی۔

شہباز گل کے وکیل  نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں  سیشن کورٹ کے 48 گھنٹے کا فزیکل ریمانڈ دینے کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں