بغاوت ہے کہاں؟غلط فہمی ہے تو شہباز گل معافی مانگنے کیلیے تیار ہیں، وکیل

شہباز گل کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے خلاف بغاوت کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو کل سنایا جائے گا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاک آرمی کے افسران کیخلاف منظم طریقے سے ملزم نے بات کی اور ان کے الفاظ میں پاک فوج کے خلاف بغاوت کے لیے اکسایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم نے پاک فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی جس سے سپاہی سے لیکر بریگیڈئیر رینک تک افسران کے جذبات مجروح ہوئے، بغاوت پر اکسانے کی کوشش کرنا بھی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افسران کو حکم نہ ماننے کا کہہ کر ادارے میں بغاوت کی کوشش تھی،ایف آئی آر کا مواد تمام امور کو دیکھ کر لکھا گیا، بغاوت واضح طور پر کی گئی ہے۔

پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی نے کہا کہ قانون کے مطابق غداری کا کیس ثابت کرنے کیلئے مضبوط بنیادیں موجود ہیں۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مختلف کیسز کے حوالے عدالت میں پیش کیے۔انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غداری کے قانون کے مطابق سزا میں کسی بھی طرح کی رعایت نہیں ہو سکتی۔

اس سے پہلے کیس کی سماعت کے آغاز میں شہباز گل کے وکیل نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں؟ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو شہباز گل معافی مانگنے کیلیے تیار ہیں۔

شہباز گل کے وکیل  نے عدالت میں بغاوت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز گل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں۔ ان کے  انٹرویو کے ٹرانسکرپٹ کے مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سارے بیان پر کسی جگہ پر غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے شہباز گل اس غلط فہمی کو دور کرنے پر تیار ہیں۔شہباز گل معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز گل کے ریمانڈ کیخلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

ان کا کہنا ہے کہ جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں؟شہباز گل پڑھا لکھا شخص ہے۔ انہوں نے  فوج کو ہمارے سر کا تاج کہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بغاوت کا کوئی ایک فقرہ ہے تو بتایا جائے جس میں فوج کو تقسیم کرنے کی بات ہو۔سٹریٹیجک میڈیا سیل کے الٹے سیدھے کاموں کا مقصد فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انکا کوئی ماسٹر ہے جو انہیں اکساتا ہے ، نام نہیں لوں گا۔اگر کسی کے بیان پر بات کی جائے تو وہ بغاوت میں نہیں آتی ۔شہباز گل اپنے بیان کی وضاحت دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز گل کا کوئی قصور نہیں۔طیارہ حادثے میں ایک غلط ٹویٹ کی گئی جسے بعد میں پھیلا دیا گیا۔شہباز گل نے اس ٹویٹ پر سزا کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ کیس: عمران خان نے جواب جمع کرانے کیلئے پھر مہلت مانگ لی

وکیل نے شہباز گل کا آفیشل ٹوئیٹر عدالت کو دکھایا۔ انہوں نے کہاکہ شہباز گل نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ کسی بھی جھوٹی خبر پر یقین نہ کریں۔ٹوئیٹس سے واضح ہے کہ انہوں نے فوج کے خلاف کو بیان جاری نہیں کیا۔

کمرہ عدالت میں  پی ٹی آئی رہنما  شہباز گل کے متنازع بیان اور اینکر کے سوال کی ویڈیو بھی  چلائی گئی۔


متعلقہ خبریں