خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں، عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع


انسداد دہشتگردی کی عدالت نے خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے  کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضانت میں توسیع کر دی اور انہیں 12 ستمبر کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست ضمانت پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت کے طلب کرنے پر عمران خان پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل  بابر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ اگر آپ نے کچھ مزید دفعات لگانی ہیں تو ایک بار لگا دیں باربار نئی نہ لگائیں ،جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں ۔

انسداد دہشتگردی کے عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتا دیں کہ دفعہ 506 کیسے لگائی ہے؟

بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ کیا عمران خان نے کسی کو جلانے، قتل کرنے کی دھمکی دی ہے؟ ہمارے ساتھی شہید ہوئے ہم نے عدالت نہیں چھوڑی،ہمارے ساتھیوں کی شہادت پر آج تک کچھ نہیں ہوا، مگر سابق وزیر اعظم پر مقدمہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:توہین عدالت کیس،عمران خان کو 7 روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم

عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیئے جائیں اور کیس کی مزید سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

اس سے پہلے جب صبح کیس کی سماعت شروع ہوئی تو  سابق وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے، ان کے وکیل بابر اعوان نے موقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان آنا چاہتے ہیں مگر پولیس نے انہیں کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

انسداد دہشتگردی کے جج راجہ جواد عباس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ عمران خان کو کون سا خطرہ ہے، جب انہیں ضمانت ملی ہے تو انکا فرض تھا  وہ عدالت پیش ہوتے۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے 12 بجے تک کا وقت مانگا اور کہا کہ اگر ان کے  موکل کو کچھ ہوا تو آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز ذمہ دار ہونگے۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف مقدمے میں مزید 4 دفعات شامل کی گئیں ،دہشتگردی کے مقدمہ میں 506،504،186 اور 188 دفعہ شامل کی گئی ہے،ان دفعات میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے۔

اس موقع پر جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا سیون اے ٹی اے جرم کے بغیر کبھی درج ہوئی ہے؟ آپکو بتانا ہوگا کونسی کلاشنکوف لی گئی، کونسی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ ان دفعات میں ہم نوٹس جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دی تھیں جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں انہیں  شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے  انہیں ذاتی طور پر بھی طلب کیا تھا۔

عمران خان نے تحریری طور پر عدالت میں جواب جمع کرایا تھا، گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے ان کے جواب  کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں 7 روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔


متعلقہ خبریں