زندگی کی تلاش میں، سیلاب متاثرین کی تباہ حال زندگی کی تصویری جھلک


نہ چھت رہی نہ گھر کا چولہا رہا، مال بھی گیا اور جینے کا سہارا بھی، پاکستان میں کروڑوں سیلاب متاثرین اس وقت مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سیلاب نے تباہی اور بربادی کے کئی نشان چھوڑ دئیے، نوشہرہ کی اس تصویر میں ہر جانب پانی ہی پانی ہے۔ دکانیں بند ہیں، ذریعہ معاش کے تمام وسائل ختم ہوچکے ہیں۔ والد اپنے بچوں کو کندھوں پر اٹھائے محفوظ مقام کی تلاش میں ہیں۔

اس تصویر میں ادھیڑ عمر شخص اپنے ناتواں کندھوں پر بچی کو اٹھائے اسے سیلابی پانی سے بچانے کی تگ و دو میں ہے۔

صحبت پور کی یہ تصویر میں ہمیں تباہ حال گھروں کی کہانی چیخ چیخ کر بیان کررہی ہے۔ جس کے مکین اپنے اجڑے گلشن کی باقیات کو سمیٹنے کی ناکام کوشش میں دکھائی دیتے ہیں۔

بدین میں بپھرے پانی نے شہریوں کی گذرگاہ کو تباہ کیا تو کئی جانیں بھی بہا لے گیا۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت پُل کی مرمت کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں ایک پُل پانی میں ڈوب چکا ہے،اور محفوظ مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنے والے اپنے مویشیوں کے ساتھ اسی کو اپنا راستہ بنانے پر مجبور ہیں۔

ماں کی ممتا کو سیلاب کے منہ زور پانی بھی نہ توڑ سکے،، اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف کسی امداد کی منتظر ہے۔

کوئی سیلابی پانی میں ہی اپنے گھر کو چھوڑنے کو راضی نہیں تو کوئی اپنا سامان اور گھر والوں کو ٹریکٹر ٹرالی کی مدد سے کسی محفوظ منزل کی جانب گامزن ہے۔

بچے کھچے سامان کے ساتھ  سیلاب کی تباہ کاریوں کے شکار کھیت میں ایک خاتون حسرت بھری نگاہوں سے اپنے سامان کو تک رہی ہے۔ جسے کوئی ریلیف کیمپ بھی نہ مل سکا۔

امدادی کیمپ میں چارپائی کو چھت بنا کر بیٹھی ایک متاثرہ خاتون مستقبل کی فکر میں دکھائی دیتی ہے،، دوسری جانب ایک ادھیڑ عمر خاتون سیلابی پانی سے بچتے ہوئے محفوظ کنارے پر تنہا بیٹھی کسی مسیحا کی منتظر ہے۔

بے بسی اور لاچارگی کی ایک اور تصویر جس میں ایک بچہ بڑی بہادری سے اپنی ماں اور چھوٹے بھائی کو چارپائی پر بیٹھائے سیلابی پانی سے کھینچ کر لے جا رہا ہے۔

کھلا آسمان اور چاروں طرف سیلابی پانی کے درمیان کئی خاندان بنا کسی امداد کے اپنے بچے کچھے سامان کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ایک دوسرے کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔

وہیں جہاں کچھ روز پہلے میلے کا سماں تھا، بچوں کے جھولے اور مسکراہٹوں کی روشنی تھی، وہیں آج ویرانیوں کے ڈیرے ہیں، لیکن پھر بھی اس تصویر میں پاکستان کا پرچم سربلند ہے جو امید اور یقین ہے کہ اس مشکل وقت کے بعد ہم پھر مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوں گے اورمل کر ایسی قدرتی آفت کا سد باب کریں گے تاکہ مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

 

 

 

 

 


متعلقہ خبریں