وزیر اعظم کا 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان


اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور اتحادی جماعتوں کے زعما نے وزیر اعظم منتخب کیا اور جب
حکومت سنبھالی تو مشکل صورتحال اور معاشی تباہی کا اندازہ تھا۔ اب حکومت سنبھالے 4 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ دنیا میں تیل اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 120 ڈالر سے بھی زیادہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی اور پی ٹی آئی حکومت جاتے جاتے ہمارے لیے گڑھے کھود کر گئی اور حکومت جاتا دیکھ کر عمران نیازی کو تیل کی قیمت کم کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ اس وقت کے وزیر خزانہ نے تیل کی قیمت کم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ساڑھے 3 سال کے دوران 30 ہزار روپے کے قرض لیے گئے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدہ ہم نے نہیں بلکہ تحریک انصاف کی حکومت نے کیا تھا اور انہوں نے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے کو توڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف کی حکومت آئی تو اس وقت چینی کی قیمت 52 روپے تھی اور تحریک انصاف کے دور میں چینی کی قیمت 100 روپے سے بھی بڑھ گئی۔ انہوں نے چینی ایکسپورٹ کی ساتھ ہی سبسڈی بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ادارہ شماریات

وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کے دوران مارکیٹ میں گیس کی قیمت 3 یا 4 ڈالر تھی اور گیس سستی ہونے کے باوجود سابقہ حکومت نے نہیں خریدی۔ پی ٹی آئی حکومت نے سبسڈی کے نام پر قوم کا پیسہ ہڑپ کیا اور ساڑھے 3 سال میں لیے گئے قرض کل حجم کا 80 فیصد تھا۔ سابقہ حکومت نے مہنگا ترین تیل خرید کر مہنگی ترین بجلی بنائی۔

انہوں نے کہا کہ پونے 4 سال میں جو کھلواڑ کیا گیا اس طرح میں نے زندگی میں نہیں دیکھا۔ نوازشریف کے دور میں قطر سے سستی گیس خریدنے کا معاہدہ کیا گیا تھا لیکن سابقہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ پہلے انہوں نے گندم ایکسپورٹ کی اور مہنگی امپورٹ کی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان بار بار کہتے تھے پاکستان سری لنکا بن جائے گا اور عمران خان چاہتا بھی یہی تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے۔ اگر یہ خواہش نہ ہوتی تو کیا ان کا وزیرخزانہ خط لکھتا۔

انہوں نے کہا کہ قرض کا حصول کوئی خوشی نہیں بلکہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہو گا۔ خیبر پختونخوا کا خط پہنچ گیا لیکن پنجاب کا خط کہیں لٹک گیا۔ جو کہتا تھا کہ میں کرپشن ختم کروں گا اور جو کہتا تھا کہ پاکستان میں 2 کروڑ نوکریاں پیدا کروں گا۔ جو کہتے تھے بجلی بلوں کو آگ لگا دو اور ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجو۔ ان کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنے کے لیے خط لکھنا ملک دشمنی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف اور ہماری پارٹی کے زعما نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن انسان کو اپنی اوقات میں بیٹھنا چاہیے۔ ہم پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی لیکن ہم نے کبھی رونا دھونا نہیں کیا۔ انہوں نے خواتین کو بھی نہیں چھوڑا اور مریم نوا ز کو جیل میں ڈالا گیا۔ زرداری صاحب کی بہن کے ساتھ کیا کیا ظلم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس منہ سے لوگوں کو چور ڈاکو کہتا ہے کہ 4 سال یہ حکومت میں رہے۔ 1122 اچھا پروگرام تھا جسے میں نے اپنے دور میں پورے ملک میں پھیلا دیا۔ میں کیا اس کی الزام تراشی اور ملک دشمنی کو فالو کروں۔ کس بات کو فالو کروں ؟ اس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا کر ہمارے حوالے کیا اور تیل کی قیمت بڑھی لیکن بعد میں کمی بھی آ گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ وہی جماعت ہے جو ہر دور میں ریلیف دیتی آئی ہے اور میں وہی خادم اعلیٰ ہوں جس نے سستا آٹا دیا اور چیزوں کی قیمتیں کم کیں۔

وزیر اعظم نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔


متعلقہ خبریں