500 گنا سے زیادہ بارشوں کے باعث تباہی ہوئی، احسن اقبال


اسلام آباد: چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی۔

چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے سیلاب سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ 14 جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور زیادہ دنوں تک چلتا رہا۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث بدقسمتی سے بڑی تباہی ہوئی۔ بارشوں اور سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

دیگر ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں کترینا طوفان آیا تو سپر پاور ملک بے بس ہو گیا تھا اسی طرح جاپان میں بھی جب طوفانی سیلاب آیا تو وہ بے بس ہوگیا۔ قدرتی آفات سے مرکزی، صوبائی یا ادارے تنہا نہیں نمٹ سکتے بلکہ قوم نے مل کر نمٹنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے۔ بارشوں اور سیلاب سے رابطہ سڑکیں تباہ ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خدمات کی فراہمی کیلئے کوششیں جاری ہیں، وزیر اعظم

احسن اقبال نے کہا کہ شمالی علاقوں میں کم اور جنوبی علاقوں میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی۔ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکوں کا بڑا حصہ متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب سے تباہی ہوئی، آبادی، فصلیں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا۔ 81 گرڈ اسٹیشنز میں 69 کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ 12 پر کام جاری ہے اور یہ بھی جلد بحال ہوجائیں گے۔ 123 فیڈرز پر کام جاری ہے اور چند دنوں میں اس سے بھی بجلی کی ترسیل شروع ہوجائے گی۔ متاثرہ 881 فیڈرز میں سے 758 فیڈرز کو بحال کیا گیا۔

چیئرمین این ایف آر سی سی نے کہا کہ مواصلاتی نظام متاثر ہونے کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کو نقصان پہنچا جبکہ جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں زیادہ تر آبادی متاثر ہوئی۔ اسی طرح بارشوں اور سیلاب سے 10 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، ہائی ویز انجینئرز اور دیگر اداروں نے 11 شاہراہیں بحال کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں ابھی بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے اور پانی کے نکاس میں سست روی ہے۔ بارشوں اور سیلاب سے پنجاب میں 54 اموات ہوئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز نے کہا کہ رواں سال غیر معمولی بارشیں ہوئیں اور قدرتی آفت کی وجہ سے تلخ ترین صورتحال سے دوچار ہوئے۔ بارشیں سندھ، بلوچستان اور پنجاب پر زیادہ اثر انداز ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ہمیں 4 ہیٹ ویوز کا سامنا رہا اور ہیٹ ویوز کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ہوئے۔ رواں سال 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔


متعلقہ خبریں