توہین عدالت کیس:عدالت نے رانا شمیم کودوبارہ جواب جمع کرانے کا موقع دے دیا


سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے  بیان حلفی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیرمشروط معافی مانگ لی۔عدالت نے رانا شمیم کودوبارہ جواب جمع کرانے کا موقع دے دیا۔

سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت  ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہونے پر رانا شمیم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے غیرمشروط معافی جمع کروا دی ہے۔ استدعا ہے کہ  غیرمشروط معافی تسلیم کی جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے  ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے غیرمشروط معافی کے ساتھ بیان حلفی جمع کرایا ہے؟ اس عدالت کے فیصلوں پر تنقید کریں تو یہ عدالت نوٹس نہیں لے گی۔جب انصاف کی فراہمی کو متنازعہ بنایا جائے گا تو پھر نوٹس لیں گے۔

انہوں نے کہا ہے کہ غیرمشروط معافی عدالت سے متعلق نہیں بلکہ اپنے اقدام کا داغ دور کرنا ہوتا ہے۔اگر کوئی حقیقی معافی مانگے اور کنڈکٹ درست ہو تو عدالت کو معافی تسلیم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔رانا شمیم اگر اپنے بیان حلفی کے متن کے ساتھ کھڑے ہیں تو پھر بات تو برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سیاسی جماعتوں کے سخت ردعمل پر تحمل کا مظاہرہ کیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان یا کوئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ پر اثرانداز ہو سکتے ہیں یہ تاثر غلط ہے۔دونوں چیزیں اکٹھی نہیں جا سکتیں۔اگر آپ کہتے ہیں کہ کوئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج پر اثرانداز ہوا، یہ عوام کا اعتماد اٹھانے کی کوشش ہے۔

ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ جس جج کا بیان حلفی میں نام ہے وہ تو اُس وقت اِس کورٹ میں چوتھے نمبر پر تھے۔آپ نے سینئر پیونی جج کا لکھا، سینئر پیونی جج کس کورٹ کا؟ یہ تو اب آپ معاملے کو اور متنازعہ بنا رہے ہیں۔عدالتیں توہین عدالت کی کارروائی میں ہمیشہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اگر رانا شمیم بیان حلفی کے ساتھ کھڑے ہیں تو اس عدالت کو اپنے محاسبے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ اتنے بڑے اخبار میں خبر لگی تھی اور آج کہہ رہے ہیں کہ میرا حافظہ کمزور ہو گیا تھا۔یہ اس عدالت کیلئے بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔یہ عدالت کسی کو پریشرائز نہیں کرنا چاہتی۔جو بھی سچ ہے وہ کہیں، یہ عدالت کسی بھی شخص کیلئے بڑے دل کا مظاہرہ کرتی ہے۔2018 کے بعد کوئی اس عدالت پر اثرانداز ہو سکتا ہے تو میں اور اس عدالت کے ججز قابل احتساب ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ عدالت اس بیان حلفی پر بھی کارروائی کر سکتی تھی لیکن نہیں کریگی۔غیرمشروط معافی عدالتی انا کیلئے نہیں، عدالت بڑے دل کا مظاہرہ کرتی ہے۔کم از کم اپنی غلطی تو تسلیم کریں، انہوں نے آدھی غلطی تسلیم کی۔اس عدالت پر بہت بڑا الزام لگا، جو بھی سینئر پیونی جج تھا الزام اسی عدالت پر رہے گا۔اگر رانا شمیم کا بیان حلفی سچا ہے تو اس عدالت کے پاس کارروائی آگے بڑھائے بغیر کوئی راستہ نہیں۔

چیف جسٹس  ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت رانا شمیم صاحب کو بیان حلفی جمع کرانے کیلئے پھر وقت دے سکتی ہے۔اس عدالت پر جو اتنا بڑا الزام لگایا گیا ہم اسے نظرانداز نہیں کر سکتے۔یہ عدالت آپکو کچھ نہیں کہے گی، ہماری طرف سے کوئی پریشر نہیں۔یہ توہین عدالت کی کارروائی ہے، عدالت کسی کو نقصان نہیں دینا چاہتی۔ ایک ہفتے میں تسلی سے سوچ کر نیا بیان حلفی جمع کرائیں۔اس عدالت نے آپکو بڑی سادہ اور واضح بات بتا دی ہے۔

عدالت نے رانا شمیم کو دوبارہ جواب جمع کرانے کا موقع دیتے ہوئے سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

رانا شمیم کی جانب سے جمع کروائے گئے  جواب  کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج کا نام بیان حلفی میں لکھنا تھا۔ سینئر ترین جج کی جگہ جسٹس عامر فاروق کا نام بیان حلفی میں غلط فہمی کی بنا پر لکھ دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لان میں چائے پر ثاقب نثار سے ملاقات کے دوران ان کی گفتگو سنی۔میں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے منہ سے سینئر پیونی جج کے الفاظ بار بار سنے۔بیان حلفی تین سال بعد 72 سال کی عمر میں ذہنی دباؤ میں لکھا۔

یہ بھی پڑھیں:انسداد دہشت گردی کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع

ان  کا کہنا ہے کہ غلط فہمی کی بنا پر سینئر پیونی جج کی جگہ جسٹس عامر فاروق کا نام بیان حلفی میں لکھ دیا۔غلطی پر گہرا دکھ ہے اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

رانا شمیم نے جواب میں کہا ہے کہ جب سے پروسیڈنگ شروع ہوئی ہیں تب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہا ہوں۔میری غلط فہمی کی بنا پر جو صورت حال پیدا ہوئی شروع دن سے اس کا اظہار کرتا آرہا ہوں۔اس عدالت کا کوئی حاضر سروس جج اس تنازع میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اپنی غلط فہمی پر اس عدالت کے تمام حاضر سروس ججز سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔عدالت سے مودبانہ استدعا ہے کہ عدالت میری معافی قبول کرے۔

 

 


متعلقہ خبریں