سیلابی صورتحال پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے، وزیر اعظم


وزیر اعظم شہباز شریف نے  بلوچستان میں سیلاب متاثرہ علاقے صحبت پور میں نقصانات کا جائزہ لیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کےمتاثرہ ضلع صحبت پور پر پہنچے۔چیئرمین این ڈ ی ایم اے نے دوران پرواز وزیراعظم شہبازشریف کو بریفنگ دی۔

وزیر اعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا فضائی جائزہ لیا۔چیف سیکریٹر ی بلوچستان کی جانب سے وزیراعظم کو بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا  کہ میڈیکل کیمپوں میں 4لاکھ سے زائد متاثرین کو طبی امداد دی گئی ۔صحبت پور میں سیلاب سے ایک لاکھ 90ہزار گھر متاثر ہوئے۔بلوچستان میں بعض علاقوں میں پانی موجود ہے،صورتحال ابترہے۔صحبت پور 100فیصد متاثرہواہے ،مواصلاتی نظام مکمل تباہ ہوچکاہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے عمران خان کے سوشل میڈیا پر سوال کا جواب سوشل میڈیا پردے دیا

وزیر اعظم نے کہا کہ سیلابی صورتحال پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔اپیل ہے دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں، آج سیاست دفن کردیں۔ریلیف کے لیے اعلانات سیاست کا حصہ نہیں ،ہم نے ریاست کو بچانا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملک بھرمیں سیلاب متاثر ہ علاقوں کا دورہ کیا،حالات بہت خراب ہیں۔باہر سے آنے والا امداد تقسیم کیاجارہاہے۔کوئی علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔ اگلے مرحلے میں تباہ پل، سڑکیں ، فلائی اوورز اور چاول گندم کی فصلوں سے متعلق پروگرام بنائیں گے۔

ان  کا کہنا ہے کہ ترکیہ سے آنے والے خیمے بلوچستان متاثرین میں تقسیم کیے جائیں گے۔شام تک صحبت پور متاثرین کے لیے پینے کا پانی پہنچ جائے گا۔سڑکوں کو پانی سے کلیئر کیاجائے ، بحالی کے عمل میں شکایات سامنے نہ آئیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بحالی اورپانی کانکاسی عمل کا کام جلد مکمل کیاجائے۔پانی کو جلد سے جلد نکالیں ، مشینری پنجاب سے منگوائیں ،بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔فنڈز اور بھی فراہم کریں گے مگر کام میں تیزی آنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیموں کے لیے ہم نے مزید آرڈرز دیئے ہیں ،جلد آئیں گے۔کیا سیلاب متاثرین کو 25ہزار روپے دیئے جارہےہیں؟فنڈز وافر مقدارمیں نہیں تو فراہم کیے جائیں گے ،امدادی کام نہیں رکناچاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مختلف امراض جنم لے رہےہیں جن کو کنٹرول کرناضروری ہے۔متاثرین کےلیے مزید اشیا کی فراہمی سے متعلق وزارت خوراک کونوٹ بھجوارہےہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب فنڈز خرچ کرنے کیلئے مشترکہ منصوبہ بندی چاہتے تھے، فواد چودھری

وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ  متاثرہ علاقوں میں مچھر مار اسپرے کا عمل جاری ہے۔ملیریا کنٹرول کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے حکام سے  ادویات اور خیموں کی فراہمی سے متعلق سوال کیا۔انہوں نے پوچھا کہ کیاادویات میں پیناڈول موجود ہے؟

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے دوران بریفنگ انٹرنیٹ بحالی کا سوال بھی کی گیا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ دوردراز علاقوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ تاحال موجودہے۔

وزیراعظم  نے کمشنر صحبت پور کو بحالی کے کاموں میں متعلقہ حکام سے تعاو ن کی ہدایت کی۔ وزیراعظم شہبا زشریف  کا کہنا ہے کہ کمشنر متاثرین کے لیے امدادی کاموں ،سڑکوں کی بحالی میں معاونت کریں۔


متعلقہ خبریں