پاکستان نے گلگت بلتستان پیکج پر بھارتی احتجاج مسترد کر دیا


اسلام آباد: پاکستان نے گلگت بلتستان آرڈر پربھارتی احتجاج یکسر مسترد کر دیا ہے۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کی تمام ریاست متنازعہ خطہ ہے اس لیے  مقبوضہ کشمیر پر بھارتی دعویٰ قابل قبول نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر میں حق خودارایت کے لیے قراردادیں منظور کر رکھی ہیں، بھارت من گھڑت احتجاج کے بجائے مقبوضہ وادی سے غیرقانونی تسلط ختم کرے اور وادی کے رہنے والوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دے۔

اتوار کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گلگت بلتستان کے لیے اصلاحی پیکج کا اعلان کیا جس کے تحت گلگت بلتستان اسمبلی کو زیادہ اختیارات دیے گئے ہیں، اب گلگت بلتستان کا گورنر مقامی ہو گا جب کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز بھی گلگت بلتستان کے مقامی باشندے ہوں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کی سول سروس میں گلگت بلتستان کو کوٹہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گلگت بلتستان کا اپنا سول سروس سینٹر بنا دیا گیا ہے۔

بھارت نے گلگت بلتستان آرڈر 2018  پر احتجاج کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو بالواسطہ طور پر بھارت کا حصہ قرار دیا تھا۔

بھارت نے اس اقدام پرنئی دہلی میں مقیم پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو وزارت خارجہ طلب کرکے گلگت بلتستان آرڈر 2018 پر احتجاج کیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ  بھارت کی جانب سے گلگت بلتستان کو مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔

سفارتی ذرائع نے بھارتی احتجاج کو اقوام متحدہ کی قراردوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان قراردادوں میں گلگت بلتستان کو متنازعہ علاقہ کہا گیا ہے اور بھارت کی جانب سے گلگت بلتستان کو اپنا حصہ کہنا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔


متعلقہ خبریں