مراد علی شاہ ناکام وزیراعلیٰ ہیں، وزیر اعظم کردار ادا کریں،مفت اسلحہ لائسنس دیں، اپیکس کمیٹی بنائیں، ایم کیو ایم


کراچی: ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے سید مراد علی شاہ کو ناکام وزیراعلیٰ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے نہ سندھ چل رہا ہے اور نہ ہی ہوم چل رہا ہے۔

کراچی پولیس اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے میں ناکام: ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں

ہم نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے دیگر اراکین کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ وزیراعظم مفت اسلحہ لائسنس فراہم کریں، اپیکس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کو اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف متحرک کیا جائے، اسٹریٹ کرائمز کیلئے ماڈل کورٹس بنائیں، دہشتگردی کی دفعات لگائیں۔

انہوں نے پی پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے نہ صرف اسٹریٹ کرائم کنٹرول نہیں ہوا بلکہ صوبے کو بھی تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پی ایس پی، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی اسٹریٹ کرائمز پر کیوں خاموش ہیں؟

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کراچی کا بیٹا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ پیپلز پارٹی میں ہے۔ انہوں ںے کے ایم سی چارجز بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم نہیں دیں گے یہ ٹیکس اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ زبردستی کی گئی تو بجلی کے بل بھرنا بند کردیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان نے اگر کال دی تو 24 لاکھ شہری بجلی کے بل جمع نہیں کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب شہریوں کیلئے صحت و صفائی کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے پھر یہ بھتہ کیوں؟ اور بھتہ بھی وہ جمع کر رہے ہیں جو خود بہت بڑی بھتہ خور کمپنی ہے۔

سڑکوں پہ آکر آواز بلند کرنے کے علاوہ راستہ نہیں، اہلیان کراچی اپنی حفاظت کا انتظام کریں، خالد مقبول

خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کراچی میں کوئی تاجر محفوظ نہیں ہے، کوئی علاقہ محفوظ نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کو لائسنس ٹو کل دیدیا ہے، کوئی تو وجہ ہے جو کراچی میں یہ سارے جرائم پیشہ لوگ دندناتے پھر رہے ہیں؟ زرداری بتائیں اسٹریٹ کرائمز کے اتنے واقعات ہو رہے ہیں کسی ایک افسر کو آپ نے معطل کیا؟

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ من پسند ایس ایچ اوز کی سرپرستی میں جرائم پیشہ افراد دندناتے پھر رہے ہیں، آج بھی کراچی میں زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔ انہوں ںے کراچی پولیس چیف کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پولیس چیف کا تاجروں سے ملاقات کے دوران بیان سمجھ سے بالاتر ہے، کراچی پولیس چیف شاید بھول گئے تھے کہ وہ کراچی کے پولیس افسر ہیں، پولیس چیف کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ کراچی والے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں؟

انہوں ںے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی پولیس چیف قابل اور ایماندار افسر ہیں لیکن کراچی پولیس چیف کو کبھی بھی سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے، کراچی پولیس شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار بنی ہوئی ہے، کراچی پولیس چیف کی گفتگو شہریوں کے لیے تکلیف دہ ہے، یہاں بدقسمتی سے پولیس کے تمام افسران سیاسی ہیں۔ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کے دور میں لوگ مرتے تھے اور وہ سب اچھا کا راگ الاپتے تھے، کراچی پولیس کے ہونے کے باوجود کراچی لاوارث شہر ہے۔

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی یومیہ وارداتوں کی شرح236 تک جا پہنچی

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ ہوم منسٹر بھی ہیں، گزشتہ 6 ماہ میں 800 سے زیادہ لوگ قتل ہو چکے ہیں، مرادعلی شاہ بتائیں انہوں نے وزارت داخلہ کا محکمہ اپنے پاس کیوں رکھا ہوا ہے؟ گلشن اقبال میں دن دیہاڑے لوگوں کو یرغمال بنایا جاتا ہے لیکن دن دیہاڑے لوگوں کو یرغمال بنانے والوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی جاتی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا کریڈٹ لیا۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹریٹ کرائم آگے جا کر گینگ وار کی شکل اختیار کرے گا۔


متعلقہ خبریں