رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ریاست کی سطح پرایک نہایت سنجیدہ معاملہ ہے، شہباز شریف لندن میں مقیم اپنے سزا یافتہ اشتہاری بھائی کو ملنے پہنچے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ بطور وزیر اعظم شہباز شریف آفیشل سیکرٹ کے پابند ہیں، عدالتی سزا یافتہ شخص کیسے ایسی اہم ریاستی تعیناتی کرسکتا ہے؟ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یہ قانون سے انحراف ہے۔
ساتھ ہی شیریں مزاری نے خرم دستگیر کے بیان کا اسکرین شاٹ بھی شئیر کیا، اور کہا کہ یہ ثبوت ہے کہ لندن میں سزا یافتہ شخص بیٹھا پاکستان کے اہم فیصلے کر رہا ہے۔
How can a convict make critical decisions on top State appointments? As PM CrimeMinister has signed the Official Secrets Act so any discussion on any State matter with a private citizen esp a convict & absconder is a breach of same.@fawadchaudhry on trackhttps://t.co/Gi1Kutud92
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) September 18, 2022
اس بیان میں وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، آرمی چیف کا فیصلہ لندن میں نواز شریف سے مشاورت سے کریں گے۔
شیریں مزاری نے لکھا کہ یہ بالکل وہی ہے جس پر عمران خان نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا، جس پر انہیں امپورٹڈ حکومت اور ان کے ہینڈلرز نے نشانہ بنایا! لیکن وہ سچ ثابت ہوا، ایک مجرم کے حساس اداروں کے بارے میں اہم فیصلے کرنا سرکاری راز ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی ہے۔