آئی ایم ایف کا ہر حکم نہیں مان سکتے، آپ نے پچھلی حکومت کا کام کرنا ہے تو پھر ہمیں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ لیگی سینیٹر وزیر پر برہم

آئی ایم ایف کا ہر حکم نہیں مان سکتے، آپ نے پچھلی حکومت کا کام کرنا ہے تو پھر ہمیں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ لیگی سینیٹر وزیر پر برہم

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے اپنی ہی پارٹی سے تعلق رکھنے والی وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا ہر حکم نہیں مان سکتے، آپ نے پچھلی حکومت کا ہی کام کرنا ہے تو ہمیں آنے کی کیا ضرورت تھی؟

مختلف بینکوں کی جانب سے ایل سیز کھولنے کیلئے اضافی پیسے وصول کرنیکا انکشاف

ہم نیوز کے مطابق سینیٹر سعدیہ عباسی نے برہمی کا اظہار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا جو چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ریاستی ملکیتی اداروں کی گورننس اینڈ آپریشن ترمیمی بل کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا جب کہ کمیٹی بل پر بحث کرے گی یا نہیں؟ اراکین کی آرا تقسیم ہو گئیں۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے وزیر مملکت برائے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا پر برہمی اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے پچھلی حکومت کا ہی کام کرنا ہے تو ہمیں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ ہر اجلاس میں اس بل پر بات کرتی ہیں جس سے ہماری توہین ہوتی ہے۔

ایف بی آر کے پاس پوائنٹ آف سیل مشینوں کی نگرانی کا نظام نہ ہونے کا انکشاف

انہوں نے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ نے حکومت میں آ کر کوئی اصلاحات کیں اور گورننس بہتر کی؟ 30 ہزار تنخواہ والے شہری کا 17 ہزار بل آ رہا ہے، ہم آئی ایم ایف کا ہر حکم نہیں مان سکتے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپ پچھلی حکومت کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، کیا آپ نے اپنے ماتحت اداروں کو درست کیا؟

ن لیگی سینیٹر سعدیہ عباسی نے واضح طور پر مؤقف اپنایا کہ اس بل پر بحث نہیں ہونی چاہیے جب کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ے بل پر بحث کی حمایت کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے دیگر سینیٹرز نے بل کو زیر غور لانے کی مخالفت کردی۔

دنیا سے 10 ارب ڈالرز کی انویسٹمنٹ آرہی ہے، وزارت خزانہ لوٹ مار بند کرے، وزیراعظم عوام کیساتھ ہیں، حنیف عباسی

ہم نیوز کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے منعقدہ اجلاس میں کہا کہ مارچ 2021 میں بل پیش کیا گیا تھا، شوکت ترین نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، بل کو بعد میں سینیٹ قائمہ کمیٹی میں لایا گیا، اب آپ بل پر بات نہیں کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں