آئی ایم ایف سے ’’انتہائی سخت’’معاہدہ کیا، قرضوں میں ریلیف دیں ورنہ پیروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے،شہباز شریف

Shahbaz Sharif

نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟ یہ ناممکن ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں فوری ریلیف کی اپیل کی، اور کہا کہ اگلے 2 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی کہانی دنیا کو سنانے نیویارک پہنچا ہوں، شہباز شریف

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی اور دیگر رہنماؤں سے بات کی ہے کہ وہ پیرس کلب میں ہماری مدد کریں، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟ یہ ناممکن ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ’انتہائی سخت‘ معاہدے پر دستخط کیے، سخت معاہدے میں پٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگلے 2ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں،امیر ممالک سیلاب کی آفت سے بچنے میں پاکستان کی مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے، سیلاب سے خواتین اور بچوں سمیت کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے ایک ہزار 500سےزائد افراد جاں بحق ہوئے۔

لاکھوں گھر تباہ ہوئے ہیں جبکہ لوگ فصلوں اور چھت سے محروم ہوگئے ، پاکستان کو سیلابی صورتحال سے نکلنے میں بیرونی مدد کی ضرورت ہے،پاکستان میں سیلابی پانی تہہ تک نہیں پہنچا جس کے باعث مختلف قسم کےامراض نے جنم لیا، سیلاب سے متاثرین جلد کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، سیلاب کے باعث تباہ کار یوں نے پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا ہے، ہمیں متاثرین کو واپس معمول کی زندگی میں لانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا، لوگ بےروزگار ہوئے ، مواصلاتی نظام تباہ ہوا،فصلیں ختم اور قصبے ،دیہات زیرآب ہیں۔

سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان کی نظر یں بیرونی امداد پر ہیں، سیلابی صورتحال میں صنعت کیسے بحال ہوگی ؟ جہاں پانی کھڑاہو وہاں فصل کیسے کاشت ہوں گی؟ یورپ گیس فر اہم کریں ، سردیوں میں متاثرین کو مشکلات زیادہ ہوں گی، گیس کی فراہمی پر روسی صدر ولادی میر پیوتن سے بات ہوئی، روسی صدر سے پیٹرول خریدنے اور اناج کی برآمد پر بھی بات کی ، میری مختلف عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں ہوئیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے معاونت مانگی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف آج اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

عالمی تعاون کے بغیر ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ انتہائی سخت معاہدے پر دستخط کیے، سخت معاہدے میں پیٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل طلب معاملہ ہے ،پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر معمولی بارشیں ہوئیں ،سیلاب آیا اور ہم نے بہت کچھ کھویا، سیلاب کے باعث 30 ارب ڈالر کا ابتدائی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ، سیلاب کے باعث 30 لاکھ بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہماری توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہیں ، یواین سیکریٹری جنرل نے پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاری دیکھی اور اظہار افسوس کیا، امریکی صدر نے سیلاب متاثرین کے لیے اقوام عالم سے پاکستان کی مدد کی اپیل کی،ہمیں ابھی تک جو امداد ملی وہ متاثرہ آبادی کے لیے ناکافی ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں