ہر حکومت کو میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے اسے میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ حکومت نے اخبارات کے ملازمین کے لیے عملدرآمد ٹریبونل (آئی ٹی این ای) کے جج کی تعیناتی کے لیے سمری کابینہ کو بھیج دی جبکہ وفاقی وزارت اطلاعات کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کر دیا۔

عدالت نے آئی ٹی این ای کے جج کی تعیناتی کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے لیے قانون سازی پارلیمنٹ کرے گی۔ الیکٹرانک میڈیا کو ویج بورڈ میں شامل کرنے کا معاملہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو ارسال کر دیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پی ایف یو جے اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن وزیر اطلاعات سے ملاقات کریں اور وزارت اطلاعات قانون سازی اور پیشرفت سے متعلق 21 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرے۔

نمائندہ وزارت اطلاعات نے مؤقف اختیار کیا کہ جج آئی ٹی این ای کے لیے 3 نام سمری میں بھیجے گئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سمری کب پیش کی گئی ؟

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بجلی بلز میں کے ایم سی چارجز کا اطلاق چیلنج

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سمری 19 اگست 2022 کو بھیج دی گئی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو کام پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو نے کرنے ہیں وہ یہاں آ رہے ہیں لیکن یہ عدالت پارلیمنٹ کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی۔ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے، یہ کام اور کون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے صرف پرنٹ میڈیا تھا اب الیکٹرانک میڈیا بھی آگیا ہے اور اس عدالت کے کچھ محدود اختیارات ہیں۔ نہ پچھلی ایگزیکٹو کام کرتی تھی نہ یہ، تو عدالت کیا کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکٹرانک میڈیا سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے جو پارلیمنٹ نے کرنا ہے اور جو بھی حکومت ہوتی ہے اسے میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے۔

عدالت نے صحافیوں کو درپیش مسائل کے خلاف کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں