عسکری قیادت کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ناکام، ایف بی آر نے ڈیوٹی اور ٹیکسز فری 6 ہزار سی سی گاڑیوں کے حوالے سے نوٹیفکیشن کی تردید کر دی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں میڈیا میں شائع ہونے والی خبریں درست حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق 2019 میں وفاقی کابینہ نے منظوری دی تاحال نوٹیفکیشن نہیں ہوا، ملک میں دہشت گردوں کی کاروائیوں کے عروج کے وقت ایسی تجویز ضرور سامنے آئی تھی، لیفٹیننٹ جنرل مشتاق شہید اور پریڈ لین حملے کے بعد تجویز ضرور زیر غور آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا ملک کے 100سے زائد بڑے ریٹیلرز کے خلاف ایکشن کا فیصلہ
پہلی دفعہ دو ہزار پندرہ میں تجویز زیر غور آئی تھی، تجویز میں چھ ہزار سی سی گاڑیوں کا ذکر نہیں تھا، بلٹ پروف گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کے مطابق بلٹ پروف گاڑی چھ ہزار سی سی کی تیار ہوتی ہے۔
سروسز چیف اور آپریشن میں حصہ لینے والے افسران کیلئے گاڑیوں کی تجویز زیر غور رہی ہے، تمام معاملات تجویز کی حد تک محدود رہے،عملدرآمد نہیں کیا گیا، کسی بھی ریٹائرڈ جنرل نے نے اس تجویز کے تحت کوئی گاڑی درآمد نہیں کی۔
FBR categorically denies reports appearing in some sections of media that it has issued an SRO allowing taxes and duty free import of bullet proof vehicles. The Federal Cabinet had allowed such facility in 2019 but no notification to this effect has been issued so far.
— FBR (@FBRSpokesperson) September 24, 2022