روس کے جوہری حملے سے جاپان جیسی تباہی ممکن ہے، امریکہ


واشنگٹن: روس کا سب سے طاقتوراسٹریٹیجک جوہری وار ہیڈ 500 سے 800 کلوٹن کے درمیان دھماکہ خیز طاقت کا حامل ہے اور اسے شہروں کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

روس کا یوکرین جنگ میں شدت لانیکا فیصلہ: 3لاکھ بھرتیوں کا حکم، شہریوں نے پڑوسی ممالک کا رخ کر لیا

ہم نیوز کے مطابق یہ بات مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ اس وقت جاری کی گئی ہے جب روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک مرتبہ پھر یوکرین جنگ کے حوالے سے فوجی کارروائیوں کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی ہے۔

جاری کردہ رپورٹ کے مطابق روس کے جوہری ہتھیاروں کے نظام میں چار ہزار 477 جوہری وار ہیڈز شامل ہیں جن میں سے تقریباً 1,900 نان اسٹریٹجک وار ہیڈز ہیں، فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے مطابق اسے ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار بھی کہا جاتا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک مرتبہ پھر دھمکی دی ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کو تبدیل کر دیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تبدیلی سے ان کی مراد ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہی ہیں۔

صدر پیوٹن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ علاقائی سالمیت، روس اور عوام کے دفاع کو خطرے کی صورت میں موجود تمام ہتھیاروں کے نظام کو استعمال کریں گے اور یہ کوئی چال نہیں ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکٹیکل ہتھیاروں کے کم دھماکے کا حوالہ گمراہ کن ہے کیونکہ 10 سے 100 کلو ٹن بارود کی دھماکہ خیز قوت بڑی تباہی پھیلانے کے لیے کافی ہے۔

دنیا جوہری جنگ کے خطرے کو ہلکا نہ لے،روس

اس ضمن میں حوالہ دیا گیا ہے کہ دنیا کو ایک تجربہ اس وقت ہوا تھا جب امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے تھے، جہاں وہ بم گرائے گئے تھے وہاں 15 اور 21 کلو ٹن ڈائنامائٹ کے برابرتباہی پھیلی تھی۔ ہیروشیما اور ناگاساکی میں ہونے والے ابتدائی دھماکوں میں 35,000 اور 70,000 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے بعد میں پھیلنے والی تابکاری سے اپنی جانیں گنوائی تھیں۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کے بعد جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے قائم بین الاقوامی مہم آئی سی اے این این (ICANN) نے خبردار کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ 2022 میں یورپ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے 1945 کے جاپان سے بہت زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس وقت اس کی آبادی کم تھی اور وہ کافی حد تک الگ تھلگ بھی تھا جب کہ اس وقت یورپ نہایت گنجان آباد ہے اور الگ تھلگ بھی نہیں ہے۔

آئی سی اے این این کے مطابق آج یورپ میں ایک ہی ایٹمی دھماکے سے لاکھوں شہری ہلاک اور بہت بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہو سکتے ہیں جب کہ تابکاری کے اثرات سے مختلف ممالک کی فضا زہرآلود ہو سکتی ہے۔

اس ضمن میں آئی سی اے این این نے واضح کیا ہے کہ ایسی ہولناک صورتحال میں ایمرجنسی سروسز مؤثر طریقے سے حالات کا مقابلہ نہیں کرسکیں گی، خوف و ہراس بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بنے گا اور انتہائی خطرناک معاشی صورتحال جنم لے گی۔

جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کا ایک بڑا ذخیرہ بنایا اور اسے برقرار بھی رکھا ہے جس پر فکر مند سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تہذیب کو ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

دہائیوں کے بعد جوہری تصادم کا خطرہ واپس آ گیا، انتونیو گوتریس

سی این این کی رپورٹ کے مطابق یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹس بلاگ نے کہا کہ امریکی وار گیمزکی پیشن گوئی ہے کہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مشتمل تنازع تیزی سے بے قابو ہو جائے گا۔


متعلقہ خبریں