’مائیگرینٹ ریسورس سنٹر’ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو مکمل رہنمائی فراہم کرنے والا ادارہ


پاکستان میں کبھی پاسپورٹ دفاتر جانے کا اتفاق ہو تو  روشن مستقبل اور معاشی بہتری کے سہانے خواب آنکھوں میں سجائے بیرون ملک جانے کے خواہشمند نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دکھائی دیتی ہے۔ گمان ہوتا ہے کہ کہ ہر دوسرا نوجوان ملک چھوڑنے پر آمادہ ہے۔

سات سمندر پار جانے کی شدید خواہش اور اپنے خوابوں کے تعاقب میں یہ نوجوان ہر حربہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لئے قانونی راستہ آسان ہو تو ٹھیک ورنہ غیر قانونی ذرائع استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ایسے میں یہ نوجوان ایجنٹس کے ہاتھوں پھنس جاتے ہیں جو نہ صرف انکی آنکھوں سے سنہرے خواب چھین لیتے ہیں بلکہ قیمتی سرمایہ اور عمر بھر کی پونجی بھی لٹا بیٹھتے ہیں۔

بیرون ملک جانے کی خواہش میں دھوکہ کھانے والے اکثر نوجوانوں کا تعلق دور دراز دیہات اور قصبوں سے ہوتا ہے۔ یہ سادہ لوح نوجوان امیگریشن قوانین اور ضابطہ کار سے آگہی نہ رکھنے کے باعث غیر قانونی طریقہ کار اپناتے ہیں اور مال و زر کے ساتھ جان سے بھی ہاتھ دھو لیتے ہیں۔

لاہور میں قائم مائیگرینٹ ریسورس سنٹر بیرون ملک جانے کے خواہشمند ایسے ہی افراد کو مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ لوگوں کو صحیح ذرائع کی معلومات ملتی ہے جسکی مدد سے وہ اپنی درخواست قانونی طریقے سے پراسیس کر پاتے ہیں۔ ماہر سٹاف کے ساتھ یہ ریسورس سنٹر نہ صرف غیر قانونی امیگریشن کے انسداد کے لئے کام کر رہا ہے بلکہ نوجوانوں کو آگہی بھی فراہم کر رہا ہے۔

نادیہ کاشف مائیگرینٹ ریسورس سنٹر کے کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انکا ادارہ ہزاروں لوگوں کی کونسلنگ کر چکا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند زیادہ تر مرد ان سے رابطہ کرتے ہیں ، خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔ ان نوجوانوں کے بیرون ملک جانے کی خواہش کے پیچھے انکے معاشی مسائل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ علاقوں کے لوگ ان سے رابطہ نہیں کر پاتے۔ وہاں تک یہ خود جاتے ہیں اور اس طرح لاکھوں لوگوں تک پہنچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ نوجوان جو غیر قانونی طور پر باہر جانے کے راستے اپناتے ہیں۔ انکی تعداد ذیادہ ہے ،، یہی وجہ ہے کہ وہ ایجںٹس کے ہاتھوں پھنس جاتے ہیں۔ ایجںٹس انہیں بتاتے ہیں کہ قانونی رستے بہت مہنگے ہیں۔ غیر قانونی طور پہ جانا سستا ہے،، یہی وجہ ہے کہ انہیں غیرقانونی راستہ ٹھیک لگتا ہے۔

نادیہ کاشف نے مزید کہا کہ انکا ادارہ لوگوں کو غیر قانونی مائگریشن کے خطرات سے آگاہ کرتا ہے۔ ساتھ ہی انہیں قانونی طریقہ کار بارے مکمل بریف کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے بیرون ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں جن کے تحت ہم لوگوں کو وہاں بھیج سکتے ہیں۔ ان ممالک میں نوکریوں کے حوالے سے بتاتے ہیں ،، تاکہ وہ غیرقانونی طریقہ چھوڑ کر قانونی طریقے سے جائیں۔

نادیہ کاشف نے مزید بتایا کہ وہ اس سلسلے میں کوئی فیس نہیں لیتے۔ تمام معلومات جو نوجوانوں کو فراہم کی جاتی ہے، وہ بالکل مفت ہے۔ کوئی بھی پاکستانی جو پاکستان کے اندر ہیں یا بیرون ممالک رہتے ہیں وہ رابطہ کرتے ہیں۔ انکا متعلقہ منسٹریز یا بیورو کے ساتھ رابطہ کرایا جاتا ہے۔ تاکہ انکی مدد کی جا سکے۔

نادیہ کہتی ہیں کہ غیر قانونی طور پہ جانے والوں کو بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ جو لوگ وہاں سے ڈی پورٹ ہوکر آتے ہیں ان سے بات کرکے اندازہ ہوتا ہیں کہ وہ اور انکے اہلخانہ کتنی تکلیف سے گزرتے ہیں۔

مائیگرینٹ ریسورس سنٹر سے استفادہ حاصل کرنے والے نوجوان کہتے ہیں کہ انہیں اس ادارے کے بارے میں یونیورسٹی کے ذریعے پتہ چلا۔ ادارے نے انہیں باہر جانے کے قانونی طریقوں سے آگاہی دی۔ ان نوجوانوں نے بتایا کہ کیسے انہیں اچھے طریقے سے بتایا گیا کہ کیسے باہر جا کر کونسا کورس کیا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے اپلائی کرنے کا طریقہ کار کیا ہے۔

ایک نوجوان نے بتایا کہ اسکے اپنے بھائی غیرقانونی طور پہ باہر گئے تھے اور اب وہ وہاں سے ڈی پورٹ ہو کر واپس آئے ہیں۔ اس نے بتایا کہ مائیگرینٹ ریسورس سنٹر کے ذریعے کیسے ایف آئی اے سے رابطہ کر کے اسکے بھائی کا نام بلیک لسٹ سے باہر نکالا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اس ادارے کی مدد سے ایجنٹس کے بارے میں بھی معلومات لی جا سکتی ہے تاکہ بیرون ملک جانے کے حوالے سے ممکنہ مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

ایک محتاط سرکاری اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان سے پچاس ہزار سے زائد نوجوان ،، سنہرے خوابوں کی تلاش میں غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرتے ہیں اور اکثریت اپنی جان سے ہاتھ گنوا بیٹھتی ہے۔


متعلقہ خبریں