اسد درانی رات 12 بجے کے بعد بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے

اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

راولپنڈی: حکومت نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا ہے اور وہ آج  رات 12 بجے کے بعد سے بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ کے حکم پر آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور متنازعہ کتاب ‘دی اسپائی کرونیکلز’ کے شریک مصنف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق 25 مئی کو طلبی کے بعد اسد درانی کے فرار ہونے کے خدشے کے پیش نظر مجاز حکام کی ہدایت پرانہیں 26 مئی سے بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، جی ایچ کیو کی درخواست پر آج ان کا نام ای سی ایل میں بھی شامل کردیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو آج پیر کے روز جی ایچ  کیو طلب کیا گیا ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر ان سے تفتیش کے لئے کوڈ آف انکوائری قائم کردی گئی ہے جس کی سربراہی لیفٹیننٹ جنرل رینک کے افسرکریں گے۔ حکومت سے کہا گیا تھا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا جائے تاکہ وہ ملک نہ چھوڑسکیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو میں طلبی کے دوران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی سے کتاب پر وضاحت طلب کی گئی۔

‘دی اسپائی کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ الُوژنز آف پیس’ چند روز قبل منظر عام پرآئی ہے جس نے پاکستان اوربھارت میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے، کتاب بھارت میں شائع ہوئی اور اطلاعات کے مطابق وہاں اس کی فروخت بھی جاری ہے جبکہ پاکستان میں اس کا پی ڈی ایف ورژن  سوشل میڈیا پر باآسانی دستیاب ہے۔

اسد درانی کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ  دُلت کے ہمراہ مشترکہ طور پر متنازعہ کتاب ‘دی اسپائی کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ الُوژنز آف پیس’ لکھنے پر پیر کے روز جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا جہاں ان سے کتاب کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کی جانی تھیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل آصف غفور نے جمعہ کی شب ایک ٹوئٹ  کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ فوج کو اس کتاب پرتحفظات ہیں اورجنرل اسد درانی کو پیر 28 مئی کے روز جی ایچ کیو حاضر ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کا اطلاق حاضرسروس اور ریٹائرڈ افسران پر یکساں طور پر ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں