ڈیجیٹل گیجٹس نے نئی نسل کو اخبار سے دور کر دیا


معلومات اور مطالعے کا پہلا زینہ اخبار وقت کے ساتھ اپنی اہمیت کھو رہا ہے۔ اب نہ تو اخبارات کے سٹالز دکھائی دیتے ہیں نہ ہی اخبار بینی کے شوقین افراد ہیں۔

ڈیجیٹل گیجٹس نے نئی نسل کو اخبار سے دور کر دیا ہے۔ اخبار بینی ترک ہونے کا المیہ نئی نسل ہی کیساتھ نہیں بلکہ وقت بدلنے کیساتھ ان سے پہلے کی نسل میں بھی رجحان کم ہوگیا۔

کبھی ایک وقت تھا کہ جب صبح سویرے اٹھتے ہی ناشتے کی میز پراخبار کے ساتھ دن کا آغاز ہوتا تھا۔ مگر اب نہ یہ عادت رہی اور نہ ہی گھروں میں اخبار رہے ہیں۔ نئی نسل اپنی جگہ بڑے بھی اب ڈیجیٹل گیجٹس ہی سے اخبار دیکھ لیتے ہیں۔

شہر لاہور جو تہذیب و تمدن کے ساتھ تعلیمی درسگاہوں کی آماجگاہ میں شمار ہوتا ہے۔ جس کے بیشتر مقامات پر دیواروں پر لٹکے اخبارات معاشرتی روایت کا حصہ تھے۔

لوگ رک کر تازہ ترین خبروں سے معلومات لیتے اور آگے بڑھ جاتے۔ اب شہر میں کم کم سٹالز ہی بچے ہیں جہاں فروخت نہ ہونے کے باعث اخبارات دن بھر قارئین کی راہ تکتے رہتے ہیں۔

سٹالز والے پریشان ہیں اور صرف ماضی کے سنہری دور کو ہی یاد کرتے ہیں۔

وسیم جو سٹال لگاتا ہے اسکا کہنا ہے لاہور میں ہمارا سٹال ستر سال سے ہے، پہلے سارے اخبارات سیل ہو جاتے تھے، اب کوئی نہیں خریدتا بلکہ راہ چلتے آتے جاتے لوگ رک کر اخبارات میں کیا خبر چھپی ہے اس پر ہلکی سی نگاہ مار لیتے تھے لیکن اب یہ عادت بھی معدوم ہوگئی ہے۔ کسی کے پاس وقت ہیں نہیں ہے۔

اتوار کے روز اخبار فروحت ہوجاتے ہیں جس کی بڑی وجہ اخبار کا مطالعہ نہیں بلکہ اس میں آئی نوکریوں کےاشتہارات وغیرہ ہیں۔لیکن جن کو اخبار بینی کا چسکا لگا ہے وہ اسکو ترک کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انکی زندگی کا یہ حصہ بھی ہیں عارف اور مشتاق انھی میں سے ہیں۔ جوگم ہوتی اخبار بینی کی روایت میں تین دہائیوں سے روزانہ معمول کی عادت کے مطابق اخبار پڑھ رہے ہیں اور معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ اخبار سے زیادہ معلومات ملتی ہے بجائے ڈیجٹیل گیجٹس کے استعمال سے۔ مگر وقت اور حالات نے بہت کچھ بدل کررکھ دیا ہے۔

ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ گھروں اور تعلیمی اداروں میں اخبار پڑھنے کی عادت پختہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخبار کی بڑھتی قیمت کو کم کرنے سے دم توڑٹی روایت کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ۔


متعلقہ خبریں