ایٹمی دھماکے نہ کرتے تو بھارتی وزیراعظم پاکستان نہ آتے، نواز شریف


لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ آج پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کی 20 ویں سالگرہ ہے جبکہ آج عدالت میں ہماری 75 ویں پیشی تھی، مریم نواز عدالت میں تین سے چار گھنٹے کھڑی رہیں جبکہ اس سے پہلے بھی مریم اور میں گھنٹوں کٹہرے میں کھڑے رہتے تھے۔

یوم تکبیرکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب نہ دینے کے بدلے مجھے امریکی صدر بل کلنٹن نے پانچ ارب ڈالر کی پیش کش کی تھی اگر کرپٹ ہوتا تو ڈالر قبول کر لیتا اور ان میں سے کچھ اپنی جیب میں ڈال لیتا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم اور دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی ایٹمی دھماکے کرنے سے روکا لیکن میں نے کہا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے ہیں تو جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب میں ایٹمی دھماکوں کی تیاری کر رہا تھا تو کمیٹی میں بہت سے لوگ اس فیصلے سے متفق نہیں تھے، وہاں سے آوازیں اٹھ  رہی تھیں کہ پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ میں الماتے میں تھا جب میرے اسٹاف نے مجھے بتایا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے ہیں، میں نے مشاہد حسین سید سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کڑاکے کڈ  دیو، پھر میں نے پاکستان فون کرکے کہا کہ ہم بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، مجھے بتایا گیا کہ دھماکوں کے لیے ٹنل بنانا پڑے گی تو میں نے کہا مطلوبہ ٹنل دنوں میں بنائی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے ڈاکٹر اے کیو خان  اور ڈاکٹر ثمرمبارک مند سے کہا تیاری کرلو، جس وقت تمام کام مکمل ہوا تو ایک گھنٹے میں بٹن دبا کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنا دیا، اس کے بعد صدرکلنٹن کو فون کرکے آگاہ  کیا۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں بلکہ ایک منتخب وزیراعظم نے کیے، میں نے بھارت کو کہا کہ پاکستان اتنا ہی طاقتورہے جتنے تم ہو، ہم ایٹمی قوت نہ بنتے تو بھارت کا وزیراعظم بس پر بیٹھ  کر پاکستان نہ آتا، ایٹمی دھماکوں کے آٹھ ماہ بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی خود چل کر پاکستان آئے۔


متعلقہ خبریں