مدد کی بھیک نہیں، آلودگی پھیلانے والےممالک سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، وزیر اعظم


وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے  مدد کی بھیک نہیں، آلودگی پھیلانے والےممالک سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نے برطانوی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے  کہ مالی معاونت قرضوں کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔تباہ کن سیلاب کے بعد مدد کی بھیک نہیں مانگیں گے۔عالمی برادری کو سیلاب زدگان کے لئے مزید بہتر اور بڑے منصوبے کے ساتھ آگے آنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب کی تباہ کاریاں، ریلوے کا اربوں روپے کا نقصان،3،187 کلومیٹر طویل ٹریک متاثر

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کومون سون کی شدید بارشوں کے بعد بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔تباہ کن سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیاہے۔بعض علاقوں میں شدید طوفانی بارشیں ہوئیں۔زندگی میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی اور عوام کے مصائب نہیں دیکھے۔

ان کا کہنا ہے کہ میرے عوام اپنے ہی ملک میں ماحولیات سے متاثرہ مہاجرین بن گئے ہیں۔عالمی برادری کے فنڈز، عطیات اور مدد کے وعدے ناکافی ہیں۔ملک میں ہونے والی تباہی ہمارے معاشی وسائل سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم کسی پر الزام تراشی نہیں کررہے لیکن یہ ہمارا کیا دھرا نہیں۔کیا مجھے کشکول اٹھا کر مدد کی اپیل کرنی چاہیے؟ چین، پیرس کلب سمیت سب سے غیرملکی قرضوں کی معطلی کے امکانات پر بات چیت جاری ہے۔پاکستان کسی صورت بھی نادہندہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان ریلوے نے سیلاب سے تباہ انفراسٹرکچر کیلئے وفاق سے 528 ارب روپے مانگ لیے

ان کا کہنا ہے کہ ہم مالی معاونت کی بات کررہے مزید قرضوں کی نہیں۔امیر ممالک نے موسمیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے 100 ارب ڈالرماحولیاتی فنڈ میں دینے کا وعدہ کیا تھا۔موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے لئے وہ رقم کہاں ہے؟امیر ممالک کے لئے اپنے وعدے پورے کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔


متعلقہ خبریں