ایکسپورٹرز کیلئے خوشخبری، بجلی 19 روپے99 پیسے فی یونٹ ملے گی، اسحاق ڈار


اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ حکومت 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ کے حساب سے ایکسپورٹرز کو بجلی دے گی، وعدہ کیا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو 9 سینٹ پر بجلی دی جائے گی، ایکسپورٹ انڈسٹری کو 2 ماہ 9 سینٹ پر بجلی دی گئی، ایکسپورٹرز کے مطالبات جائز تھے۔

اسحاق ڈار کا پھر دعوی، ڈالر کی واپس دوڑ

ہم نیوز کے مطابق ایکسپورٹرز سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایکسپورٹرز نے 12 فیصد سے زائد شرح پر برآمدات بڑھائیں، پاکستان کو برآمدات بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، ملکی برآمدات بڑھ جائیں گی تو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلا نے نہیں پڑیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم محدود وسائل میں رہ کر کسانوں اور ایکسپورٹرز کی مدد کرنے کو تیار ہیں، ماضی میں آئی ایم ایف سے جا ن چھڑائی تھی، میری واپسی ہوتے ہی مارکیٹ نے اپنا کام شروع کر دیا، سابقہ حکومت نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا تھا پھر سب نے دیکھا کیا ہوا؟ ڈالر کی صحیح قدر 200 روپے سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ اس وقت بہتر جار ہی ہے، ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملکی قرضوں میں 26 سو ارب روپے کی کمی آئی، یہ کام کرنے کا وقت ہے، معاشی ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر آئی ایم ایف سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، مجھے علم ہے کہ میں کیا کررہا ہوں؟ کوئی اسپیس موجود ہے تب ہی کچھ کر رہے ہیں۔

امپورٹڈ حکومت نے عمران خان کیخلاف مقدمات کا لنڈا بازار لگا دیا، بابر اعوان

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس ڈس انفارمیشن کا سیل نہیں بلکہ ایک پوری آرمی ہے، ایکسپورٹرز کو 10 جنوری 2017 کو پیکج دیا گیا تھا، جس کے تحت دس فیصد ایکسپورٹس بڑھانا تھیں، اس پیکج کے نتیجے میں 12 فیصد سے زائد ایکسپورٹس بڑھیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک ریٹ میں بارہ روپے کا فرق تھا لیکن اب اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں فرق صرف ایک روپیہ رہ گیا ہے، ڈالر کی قدر میں گراوٹ پر مارکیٹ کا شکر گزار ہوں۔

عمران نیازی پاکستان کا سب سے جھوٹا وزیر اعظم ہے، شہباز شریف

ہم نیوز کے مطابق ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان پہلے بھی 126 دن کا دھرنا دے چکے ہیں، ہم نے اس دھرنے کو صبر کے ساتھ برداشت کیا، مذاکرات کر کے دھرنا ختم کروایا، ساتھ ہی اپنی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے، اس وقت جو معاہدہ ہوا تھا اسے عام بھی کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں