اثاثہ جات ریفرنس، اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ


اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس پر سماعت ہوئی، جہاں دس لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے گئے ہیں۔ 

آج کی سماعت میں اسحاق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہو ئے، اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح عدالت نے اسحاق ڈار کے وارنٹس مستقل طور پر منسوخ کرنے کی استدعا کی ، وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کا آرڈر بھی ختم کیا جائے ، اسحاق ڈار اب عدالت کے سامنے موجود ہیں۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ کیا نیب نے خود بھی اسحاق ڈار کے کوئی وارنٹس جاری کیے تھے؟ تفتیشی افسر نادر عباس نے جواب دیا کہ ہم نے وارنٹس جاری کئے تھے لیکن وہ معطل ہو گئے تھے۔

عدالت نے صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے وارنٹس جاری کیے تھے، عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ اب آپ کا کیا موقف ہے وارنٹس منسوخ کئے جائیں یا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بھی وارنٹس منسوخی کی حمایت کر دی، کہا عدالت کا وارنٹ صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے ہی تھا۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار نے ایک کانفرنس کیلئے بیرون ملک جانا ہے، جج محمد بشیر نے کہا کہ ضمنی ریفرنس بھی آیا ہوا اس کے تحت دوبارہ فرد جرم ہونی ہے، وکیل نے جواب دیا کہ اس پر ہم دلائل دیں گے ضمنی ریفرنس بنتا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایکسپورٹرز کیلئے خوشخبری، بجلی 19 روپے99 پیسے فی یونٹ ملے گی، اسحاق ڈار

اسحاق ڈار کی جانب سے جائیداد ضبطگی کیخلاف درخواست دائر کی گئی، جس کے ساتھ ہی اسحاق ڈار نے حاضری سے مستقل استثنی کی درخواست بھی دائر کر دی۔

اسحاق ڈار کی دونوں درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا، جس کے بعد اسحاق ڈار کیخلاف کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی گئی، اسحاق ڈار کی حاضری معافی اور جائیداد قرقی کے خلاف درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کیا گیا، احتساب عدالت نے نیب سے 12 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔

عدالت سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دنیا نے پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائی تھیں، ہم نے اس مشکل وقت میں معیشت کو درست سمت میں گامزن کیا، ڈالر کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھائی گئی، انہوں نے پھر دعوی کیا کہ ڈالر کی قیمت 200روپے سے کم ہوگی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھ رہی ہے ، کرنسی کی قدر کو مستحکم رکھنا چیلنج ہوتا ہے، چار سال میں خراب کی گئی معیشت کو فورا درست نہیں کیا جاسکتا، ہم معیشت کی بہتری کے لیے دن رات کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں کروڑوں ڈالرز کی کمی

پاکستان کا2ہزار 600ارب روپے کا مجموعی قرضہ کم ہوا، ملک میں صحیح کام کیا جائے تو مسائل حل ہوں گے، ساڑھے 4سال میں پید کیے گئے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں، احتساب کی کبھی مخالفت نہیں کی لیکن انتقام کی سیاست نہ کی جائے ، انتقام کی سیاست کی وجہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، پانامہ فراڈ تھا، ملک میں اس کا ڈرامہ ہوا اور سیاسی عدم استحکام نے جنم لیا۔

بھلے آپ اچھے ہوں، یہاں ٹارگٹ کیا جاتا ہےیہ روایت صحیح نہیں ہے، معیشت کے ساتھ سیاست مت کریں ، یہ ملک کو تباہ کردیتی ہے، قرضہ کسی کی جیب میں نہیں اسٹیٹ بینک میں جاتا ہے، ملک میں منفی سیاست کا سلسلہ بند کرنا چاہیے ، سیاسی جماعتوں کو ملکر ملک کو بحران سے نکالنا چاہیے، سیاسی جماعتیں حلف اٹھائیں کہ معیشت کے ساتھ سیاست نہیں کریں گی۔

بدترین معاشی پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے، ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے مشکل وقت ہے، جب لندن سے روانگی ہوئی تو کرنسی مارکیٹ میں مثبت تبدیلی نظر آئی، اب تک میں کوئی ہدایت بھی جاری نہیں کی اور نہ ہی ڈنڈا اٹھایا۔


متعلقہ خبریں