کشمیری صحافی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے بھارتی اقدام پر امریکہ کا رد عمل سامنے آگیا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت آزادی صحافت کا احترام کرے، کشمیری صحافی ثناء ارشاد کو نیو یارک آنے سے روکے جانے سے آگاہ ہیں، ان واقعات کو قریب سے ٹریک کر رہے ہیں، جمہوری اقدار کیلئے مشترکہ وابستگی امریکہ بھارت تعلقات کی بنیاد ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ان اقدار میں پریس کی آزادی کا احترام بھی شامل ہے۔
کشمیر کی فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے پلٹزر پرائز جیتنے والی پہلی کشمیری خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا، وہ اپنا ایوارڈ وصول کرنے نیویارک جا رہیں تھیں، جب بھارتی انتظامیہ نے انہیں بھارتی انتظامیہ دہلی ائیر پورٹ پر روک لیا۔
ثنا ارشاد مٹو نے اپنے ٹکٹ اور پاسپورٹ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا ویزا ہوتے ہوئے بھی انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
I was on my way to receive the Pulitzer award ( @Pulitzerprizes) in New York but I was stopped at immigration at Delhi airport and barred from traveling internationally despite holding a valid US visa and ticket. pic.twitter.com/btGPiLlasK
— Sanna Irshad Mattoo (@mattoosanna) October 18, 2022
اس سے پہلے بھی بھارت کئی صحافیوں کو اس طرح جبری طور پر روک چکا ہے، مارچ میں، صحافی رانا ایوب جو واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھتی ہیں ، کو ممبئی کے ہوائی اڈے پر اس وقت روک دیا گیا جب وہ صحافیوں کے بین الاقوامی مرکز میں تقریر کرنے کے لیے برطانیہ جانے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں۔
اپریل میں ایمنسٹی انڈیا کے سابق سربراہ آکر پٹیل کو بنگلور ہوائی اڈے پر امریکہ جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے دو بار روکا گیا۔