سیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں، وزیر اعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں۔ چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت این ایف سی سی جائزہ اجلاس ہوا جس میں سیلابی صورتحال سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں 68 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے تمام متاثرہ خاندانوں کو رقم پہنچے گی۔ بارشوں اور سیلاب سے ایک ہزار 700 افراد جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے وفاقی حکومت کے 88 کروڑ روپے اچھے طریقے سے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جو قابل تحسین ہے۔ این ڈی ایم اے نے پانی، خوارک اور مچھر دانیاں متاثرین میں تقسیم کیں۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے اس وقت بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بٹھہ بیٹھ جاتا ہے، اسحاق ڈار

وزیر اعظم نے کہا کہ امداد چاروں صوبوں کے متاثرین میں تقسیم کی گئی۔ چین موسم سرما کے لیے معیاری خیمے بھیج رہا ہے اور امید ہے وہ بھی جلد تقسیم کر دیں گے۔ تمام ممالک سے جو کچھ آیا وہ این ڈی ایم اے کے ذریعے چاروں صوبوں میں تقسیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 70 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم ہو رہے ہیں۔ صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا اور ففٹی ففٹی کی بنیاد پر بیج پر کام کیا جائے گا۔ سندھ نے کام کیا بلوچستان نے بھی خود منصوبہ ترتیب دیا لیکن گزارش کے باوجود پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بیج لینے سے انکار کیا۔ آئندہ فصل کے لیے کسانوں کو اعلیٰ معیار کا بیج دیا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب کا سانجھا ملک ہے اور وفاق ان اکائیوں سے بنتا ہے۔ سیلاب پر کوئی سیاست نہیں اور متاثرین کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں۔ فورم کے ذریعے سب کچھ کیا جا رہا ہے اسے قبول کریں اور یہ مت کہیں کہ وفاق کچھ نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے صحبت پور میں ابھی بھی پانی کھڑا ہے ایسی تباہی پہلے نہیں دیکھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اجلاس میں بذریعہ وڈیو لنک کراچی سے شرکت کی۔ وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم جلد اپنی زرعی اراضی گندم کی کاشت کے لیے تیار کر دیں گے اور 70 فیصد بارش کے پانی کی نکاسی ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 18 لاکھ گھروں کو نقصان ہو چکا ہے اور گھروں کے نقصانات کا سروے شروع ہو گیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم متاثرین کی بحالی کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائیں گے۔ سندھ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے ہر متاثرہ خاندان کو دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کے عوام کی مدد کے لیے حاضر ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر توانائی کو لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی پمپس کے ذریعے ہو رہی ہے لیکن لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پمپنگ مشین رک جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں گندم کے بیج کی 2.956 ملین بیگز کی ضرورت ہے اور 50 کلو گرام بیج کا بیگ ایک ایکڑ کے لیے ہوتا ہے۔ سندھ حکومت نے تھری ٹائر بیج کی تقسیم کا طریقہ کار بنایا ہے اور تعلقہ سطح پر بیج کی ڈسٹری بیوشن کمیٹی بنائیں گے جس کی مانیٹرنگ کے لیے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ کمیٹی ہوگی اور صوبائی سطح پر بھی ہم ایک مانیٹرنگ سیل بنا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں