عمران خان کے 7 نشستوں سے الیکشن لڑنے کی سمجھ نہیں آتی، الیکشن کمیشن


چیف الیکشن کمشنرنے عمران خان کے ایک ساتھ 7 نشستوں پرانتخابات لڑنے پر سوال اٹھا دیا، کہتے ہیں ایک ایم این اے کی طرف سے 7 نشستوں پر الیکشن لڑنے کی سمجھ نہیں آتی، میرا ماننا ہے کہ آئین کے مطابق سٹنگ ایم این اے 7 حلقوں سے الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہرنے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹس میں چارسدہ جلسے کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال کا الزام لگایا، پہلے انتخابات 25 ستمبر کو شیڈول تھے، 8 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے شیڈول ملتوی کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے سیلاب کے باعث انتخابات ملتوی کیے۔

یہ بھی پڑھیں: 10ماہ بعدعام انتخابات یا10برس کا انتظار؟ خواجہ سعد رفیق

عمران خان کو 17 ستمبر کو نوٹس جاری ہوا، عمران خان سیلاب ریلیف آپریشن سے متعلق ایک اجتماع میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ تھے۔یہ اجتماع انتخاب کے سلسلے میں نہیں تھے، جلسے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال قطعاً نہیں کیا۔ بطور امیدوار عمران خان پر پبلک آفس ہولڈر والے ضابطۂ اخلاق کا اطلاق نہیں ہوتا۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلی خیبرپختونخوا دیگر شہروں میں بھی سیلاب، ریلیف کے لیے گئے؟ وکیل بولے وزیراعلیٰ سوات، دیر سمیت دیگر شہروں میں بھی گئے۔

دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں اسپیکر نے ہمیں کتنے استعفے دیئے؟ وکیل نے بتایا کہ آپ کو موجودہ اسپیکر نے 11 جبکہ سابق اسپیکر نے 140 استعفے بھیجے، چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ بھیجے ہیں تو استعفے کہاں ہیں ؟ وکیل نے کہا کہ استعفے سیکرٹری اسمبلی کے پاس ہیں، استعفے الیکشن کمیشن کو بھجوانا سیکرٹری کا کام ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں