سیاسی اداکار نہیں، لیول پلینگ فیلڈ دے سکتے ہیں، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہم سیاسی اداکار نہیں ہیں، لیول پلینگ فیلڈ دے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ دھرنے کے دوران شہریوں کے حقوق متاثر ہوئے جبکہ کارروائی میں بیان حلفی دیا گیا تھا کہ شہریوں کو پریشانی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کا حکم ایک مخصوص جگہ تک تھا لیکن دھرنا ڈی چوک تک لایا گیا جس کی وجہ سے مالی نقصان ہوا۔ عدالت ان کو سزا دے جنہوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کا 25 مئی کا حکم نامہ بھی پڑھ کر سنایا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ عبوری آرڈرز کس لیے دیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان تعلیمی اداروں میں طلبا اور عوام کو اکسا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ایک عدالت ہیں اور آپ کے مطابق عدالتی احکامات کی پہلے ہی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔ آپ ایگزیکٹو اتھارٹی ہیں اور اس وقت عدالتی احکامات پر انحصار کر رہے تھے۔ موجودہ صورتحال میں آپ کو لبرٹی ہے کہ آپ روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی واقعے میں 13 افراد زخمی ہوئے اور پبلک پراپرٹی کو نقصان ہوا لیکن کیس داخل نہ ہوا۔ دوسرے دن عمران خان صبح سویرے واپس چلے گئے لیکن ہم اس معاملے میں رپورٹس کا جائزہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپیلیں خارج

اٹارنی جنرل نے 18 اکتوبر کی پریس کانفرنس کا متن پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اپنے آپ کو قانون کے مطابق تیار کریں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد میں آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کی پولیس بھی داخل ہوئی تھی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو پولیس اور انتظامیہ کی جمع کردہ رپورٹس فراہم کر دیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ خفیہ رپورٹس ہیں ان کا جائزہ لیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹس کے مطابق 300 کے قریب افراد ریڈ زون کی طرف داخل ہوئے تھے اور بظاہر لگتا ہے کہ وہ مقامی لوگ تھے کیونکہ اگر احتجاج کرنے والے ہوتے تو زیادہ ہوتے۔ جب صورتحال سامنے آئی تو ہم نے چھٹی والے دن بھی عدالت لگائی۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ کو اس صورتحال میں مضبوط دلائل دینے ہوں گے اور یہ صورتحال ایسی ہے جس میں سب کو سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ جمہوریت لیڈر شپ کوالٹی پیدا کرتی ہے اور ہم نے ہمیشہ قانون کی بات کی ہے کیونکہ ہم سیاسی اداکار نہیں ہیں اور نہ ہی سیاسی اقدامات لے سکتے ہیں۔ ہم لیول پلینگ فیلڈ دے سکتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جو رپورٹس فراہم کی ہیں اس کاجائزہ لیں اور رپورٹس کو آپ نے خفیہ رکھنا ہے، جو ضروری ہو گا وہ معلوم ہو جائے گا۔ سب کو آرام سے رہنا ہو گا۔

عدالت نے حکم دیا کہ 26 مئی کا حکم ہدایت دیتا تھا کہ اتھارٹیز روپورٹس جمع کرائیں اور اٹارنی جنرل کے پاس ان کی کاپیاں نہیں تھیں جو دی گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آئندہ ہفتے ملیں گے لیکن اس سے پہلے آپ کو کوئی مسئلہ ہو تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ عدالت میں 2 رپورٹس پولیس کی ہیں۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں