توشہ خانہ کیا اور کیسے تقسیم ہوتا ہے ؟


اسلام آباد: توشہ خانہ میں صدر مملکت، سربراہ ریاست سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات کو ملنے والی بیش قیمت غیر ملکی تحائف محفوظ کیے جاتے ہیں۔

توشہ خانہ ایسی روایت ہے جسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے، توشہ خانہ میں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں۔

کابینہ کی منظوری سے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کی نیلامی کی جاتی ہے کیونکہ یہ ملکی اعزاز کی اہمیت رکھتے ہیں۔ غیر ملکی تحائف کی قیمت کا تعین ایف بی آر حکام اور مقامی مارکیٹ کے ماہرین کی جانب سے کروایا جاتا ہے۔

سرکاری دورے پر جانے والی کوئی بھی شخصیت تحفہ اگر خود رکھنا چاہیں تو کل قیمت کا کچھ حصہ جمع کروانا ہوتا ہے۔ یہ حصہ پہلے کسی بھی چیز کی کل مالیت کی 15 فیصد رقم پر مشتمل تھا لیکن اب اس کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا ہے اور اس تناسب سے رقم قومی خزانے میں جمع کروانا لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ، آصف زرداری کیخلاف ریفرنس قومی اسمبلی میں جمع

قوانین کے مطابق ان تحائف پر پہلا حق اس کا ہے جس کو یہ تحفہ ملا ہوتا ہے لیکن اگر وہ اسے نہیں لیتا تو پھر سرکاری ملازمین اور فوج کے اہلکاروں کے لیے نیلامی کی جاتی ہے۔ اگر اس نیلامی سے جو اشیا بچ جائیں تو انہیں عام عوام کے لیے نیلامی میں رکھ دیا جاتا ہے۔

کئی بیش قیمت تحائف ایسے ہوتے ہیں جو حکمران پہلے ہی رکھ لیتے ہیں اور ضابطے کے مطابق ان کی مقرر کردہ رعایتی قیمت ادا کر دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں