فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا۔
فیٹف کا 2 روزہ اجلاس پیرس میں ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرمملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھر نے کی۔
اجلاس کے بعد باقاعدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا۔
Congratulations to the people of Pakistan. Pakistan has officially been removed from the FATF ‘grey list’. Pakistan Zindabad.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) October 21, 2022
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنی ٹوئٹ میں قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل چکا ہے۔
وزیر مملکت خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس گذشتہ 2 روز سے جاری تھا جس میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا، آخرکار پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کا موقع ہے، اس کامیابی میں جس جس نے بھی کردار ادا کیا مبارکباد کا مستحق ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ چار سال سے پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،ایف اے ٹی ایف اچھا ادارہ ہے لیکن اس کے نکات پر عملدرآمد مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ہمیں باقیوں سے بہت تیز کام کرنا پڑا۔
ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد بڑی کامیابی ہے، آرمی چیف
خیال رہے کہ2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔
پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا جس کا بنیادی مقصد دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنا تھا، جون 2022 میں پاکستان کے 27 ایکشن آئٹمز میں سے27 نکات مکمل کر لیے گئے تھے، آخری ایکشن پلان بھی جون 2022 میں مکمل کرلیا گیا تھا۔
پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز سے پہلے مکمل کیا،پاکستان نے ایف اے ٹی ایف خدشات کو دورکرنے کے لیے جامع حکمت عملی اورایک تفصیلی روڈ میپ تیارکیا، پاکستان نے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے اینٹی منی لانڈرنگ اور سی ایف ٹی کے نظام کو مضبوط کیا۔
وزیراعظم کا آرمی چیف کو فون،فیٹف شرائط مکمل ہونے کے اعلان پر مبارکباد
پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، ان کیسز کی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئی ہیں۔